پی آئی اے کی واجب الادا رقم منجمد، وزیر اعظم کے طیارے کیلئے گرانٹ منظور

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2019
ای سی سی کے اجلاس کے دوران ہر مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بھی قومی ایئر لائن کی کمزور مالی صورتحال پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے اس وقت سی اے اے کا 96 ارب روپے کا مقروض ہے۔ 
— فائل فوٹو: ڈان اخبار
ای سی سی کے اجلاس کے دوران ہر مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بھی قومی ایئر لائن کی کمزور مالی صورتحال پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے اس وقت سی اے اے کا 96 ارب روپے کا مقروض ہے۔ — فائل فوٹو: ڈان اخبار

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو واجب الادا 96 ارب روپے منجمد کر دیے جبکہ قومی ایئر لائن کو وزیراعظم کے طیارے کی مرمت کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

اجلاس کے دوران ہر مرتبہ کی طرح اس مرتبہ بھی قومی ایئر لائن کی کمزور مالی صورتحال پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے اس وقت سی اے اے کا 96 ارب روپے کا مقروض ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے 46 ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پہلے ہی اپنی گارنٹی حد سے تجاوز کر چکی ہے اسی لیے اس نے رواں مالی سال کے اختتام تک جرمانہ سمیت پی آئی اے کو سی اے اے کے واجبات کی ادائیگی سے روک دیا ہے۔

اس دوران پی آئی اے کے لیے مالیاتی امداد پیکج تیار کیا جائے گا جو وفاقی حکومت کو بجٹ سپورٹ یا نئے مالی سال کے آغاز پر نئے قرض کے اجرا کے قابل بنائے گا۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ بجلی کے نرخ اور پانی کے استعمال کے لیے مجوزہ انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویژن کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت کے ساتھ اس مسئلے پر مکمل بات چیت ہوچکی ہے جبکہ اس حوالے سے انتظامات بھی طے پاچکے ہیں جس کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کو صوبوں کی طرح پانی کی تقسیم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی پی آئی اے کو منافع بخش ادارے بنانے کی ہدایت

اس حوالے سے وفاقی اور آزاد جموں کشمیر کی حکومت کے درمیان آئندہ چند روز میں ایک معاہدے طے ہوگا جس کے بعد آزاد جموں و کشمیر صوبوں کی طرح اپنی بجلی کی ترسیل کار کمپنی بنائے گی جس سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے الیکٹرک کی طرح 6 روپے فی یونٹ وصول کرے گی۔

ادھر وزارت آبی وسائل اور وزارت توانائی و پاور ڈویژن کے حکام ابہام کا شکار ہیں کہ آخر یہ بجلی کی ترسیل کار کمپنی کس طرح ترتیب دی جائے گی کیونکہ بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے لائسنس کا اجرا ہوتا ہے جبکہ آزاد جموں و کشمیر اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

تاہم پاور ڈویژن کے ایک سینئر حکام کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نیپرا کی جانب سے طے شدہ خصوصی نرخ کو پہلے اندرونی طور پر طے کرے گی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا نشہ کرنے والے پائلٹس اور فضائی میزبانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

ان انتظامات کے نفاذ سے قبل انہیں پہلے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے بعد حکومتِ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے کیا جائے گا۔

اس معاہدے کے بعد بجلی کی ترسیل میں 10 ارب روپے کی اضافی لاگت آئے گی جو ملک بھر کے صارفین سے وصول کی جائے گی۔

باوثوق ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ای سی سی نے وزارت داخلہ کی درخواست پر وزیرِاعظم کے طیارے کی مرمت کے لیے 30 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری بھی دے دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 21, 2019 07:07pm
خبر کے مطابق کے الیکٹرک کو 6 روپے یونٹ بجلی ملتی ہے مگر کراچی کے رہنے والوں سے تو 15 سے 25 روپے یونٹ وصول کیے جاتے ہیں، آخر کیوں!