ہانگ کانگ میں پھنسی دو سعودی بہنیں بحفاظت تیسرے ملک پہنچ گئیں

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2019
ریم اور راوان کی کہانی سری لنکا سے شروع ہوئی اور ہانگ کانگ کے ایئرپورٹ پر ختم ہوئی—فوٹو:رائٹرز
ریم اور راوان کی کہانی سری لنکا سے شروع ہوئی اور ہانگ کانگ کے ایئرپورٹ پر ختم ہوئی—فوٹو:رائٹرز

ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی ماہ سے پھنسی ہوئی دو سعودی بہنوں کو انسانی بنیادوں پر ویزا ملنے کے بعد ایک تیسرے ملک پہنچا دیا گیا جس کا نام تاحال نہیں بتایا گیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں ریم اور راوان کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ ان کی مہینوں سے جاری آزمائش ختم ہوچکی ہے اور اب وہ انسانی بنیادوں پر حاصل ویزے پر تیسرے ملک پہنچ چکی ہیں۔

ہانگ کانگ سے روانگی کے بعد سعودی لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ حفاظت کے لیے درخواست کے بعد اس سفر کے ‘خوش کن اختتام’ پر پرجوش ہیں۔

دونوں بہنوں کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ سال ستمبر میں سری لنکا سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی تھیں، جہاں وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے گئے ہوئی تھیں۔

خیال رہے کہ دونوں بہنوں کی عمریں بالترتیب 20 اور 18 برس ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ سری لنکا سے آسٹریلیا جانے کے لیے نکلی تھیں لیکن وہ ہانگ کانگ ہی پہنچ پائیں۔

یہ بھی پڑھیں: اہلخانہ سے فرار سعودی لڑکی حفاظتی پناہ کیلئے کینیڈا پہنچ گئی

ریم اور راوان کے عرفیت رکھنے والی ان لڑکیوں کا کہنا تھا کہ سعودی قونصل خانے کے عہدیداروں نے ایئر پورٹ تک ان کا پیچھا کیا اور ان کے ٹکٹس کو منسوخ کرا دیا، جس کے بعد اغوا کے خوف سے وہ وزیٹر کے طور پر ہانگ کانگ آگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ پہنچنے کے بعد ان کے پاسپورٹس کو بھی معطل کردیا گیا اور وہ چین کے ایک شہر میں پھنس گئیں۔

قبل ازیں انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں سعودی عہدیداروں اور خاندان کی جانب سے واپس لے جانے کا خوف ہے۔

ان کے قانونی مشیر نے تازہ بیان میں کہا کہ دونوں بہنیں گزشتہ ہفتے ‘فوری انسانی بنیادوں پر جاری ویزے’ پر بالآخر چینی شہر سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوئی تھیں اور اب ایک اور ملک میں نئی زندگی شروع کر لی ہے۔

قانونی فرم کی جانب سے اپنے فیس بک صفحے پر دونوں بہنوں کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں انہیں بہت خوش اور اچھلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:’میری کہانی دیکھ کر دیگر خواتین بھی سعودی عرب سے فرار ہوجائیں گی‘

ریم اور راوان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘ہم خوش ہیں کہ ہماری کہانی کا خاتمہ خوشی پر ہوا اور ہم جبر اور دباؤ سے پاک اپنی زندگی بحفاظت دوبارہ شروع کرنے پر خوش ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری خواہش ہے کہ ہماری کہانی اسی طرح کی صورت حال سے دوچار لوگوں کے لیے امید کا باعث ہو’۔

انہوں نے کہا کہ ‘خواتین کے ساتھ عدم مساوات کرنے والے سعودی حکام اور دیگر حکومتوں کو ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ بہادر خواتین کی طاقت کو کبھی نظر انداز مت کرنا’۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری کو سعودی عرب کی 18 سالہ لڑکی رہف محمد القنون کو کینیڈا میں حفاظتی پناہ مل گئی تھی جس کے بعد وہ بنکاک سے براستہ جنوبی کوریا، ٹورنٹو پہنچی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اہلِ خانہ سے فرار سعودی لڑکی کو قانونی پناہ گزین کا درجہ مل گیا

بنکاک ایئرپورٹ پر ’نامکمل دستاویزات‘ کی وجہ سے زیرحراست نوجوان سعودی لڑکی نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ ’اگر انہیں آسٹریلیا میں سیاسی پناہ نہیں ملی تو ان کی زندگی کو اپنے ہی اہلخانہ سے خطرہ ہے‘۔

بعد ازاں تھائی لینڈ کی عدالت سے ڈی پورٹ نہ کیے جانے کی استدعا مسترد ہونے کے باوجود آسٹریلیا میں پناہ کی خواہش مند سعودی لڑکی کو وقتی طور پر تھائی لینڈ میں قیام کی اجازت دے دی گئی تھی۔

آسٹریلیا کی حکومت نے ان کے حفاظتی پناہ کو اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں پناہ گزین کا درجہ دیے جانے سے مشروط قرار دے دیا تھا جبکہ اس سے محض دو روز قبل اقوام متحدہ نے رہف محمد القنون کو قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ بھی دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں