کیا آپ ایک سے 3 برس کی عمر کے بچے کے والدین ہیں؟ اگر ہاں تو ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ آپ کو اس عمر کے بچوں کا خیال رکھنے میں اکثر دشواریوں سے بھی گزرنا پڑتا ہوگا۔ چونکہ بچے آپ کو دنیا میں سب سے پیارے ہوتے ہیں، اس لیے ان کے پیار میں آپ کہیں کہیں غلطیاں بھی کر رہے ہیں جن کا شاید آپ کو اندازہ بھی نہ ہو۔

ہار مان جانا

اگر آپ کا بچہ ہر چیز پر ضد کرنے لگتا ہے یا شور مچا کر اپنی بات منوانا چاہتا ہے تو اکثر والدین اس کا حل اس کے آگے ہتھیار ڈالنا سمجھتے ہیں۔ دراصل اس عمر کا بچہ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ وہ کس حد تک جاسکتا ہے لہٰذا اس مرحلے پر آپ کا کام ہے کہ انہیں حد سے زیادہ بڑھنے نہ دیجیے۔ آپ ان کی کہیں کہیں معصومانہ ضد کو اپنی ’نہیں‘ سے رد کریں، اس طرح آپ کے لیے ان کی محبت بالکل بھی کم نہیں ہوگی۔ آپ کو اپنے بچے کی تربیت اس طرح کرنی ہے کہ وہ صرف آپ کی ہی ’نہیں‘ بلکہ دیگر افراد مثلاً اساتذہ کی بھی عزت اور ان کا احترام کریں۔

بچے کے لیے سب کچھ کرنا

ہم جانتے ہیں کہ اس عمر کے بچوں کو آپ کی مدد کی ضرورت ہے لیکن اگر بچوں سے کوئی کام نہیں کروائیں گے تو یہ ان کے لیے آگے جا کر دشواریوں پیدا کرسکتا ہے۔

اگر آپ اپنے بچے میں خود اعتمادی اور کامیابی کے احساسات کو بیدار کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چھوٹے چھوٹے کام کرنے دیجیے۔

اگر آپ انہیں شرٹ کے بٹن دبا کر بند کرنے دیتے ہیں یا جب آپ انہیں پینے کی کوئی چیز دے رہے ہوں تو انہیں کپ پکڑنے دیتے ہیں تو بھی ان میں اپنا کام خود کرنے کی صلاحیت کے احساسات پیدا ہوں گے اور آگے جا کر آپ کے بچہ زیادہ خود انحصار بنے گا۔

—شٹر اسٹاک
—شٹر اسٹاک

بچوں کی طرح بات کرنا

ہم جانتے ہیں اس عمر کے حصے میں بچے تمام والدین کو حد سے زیادہ پیارے ہوتے ہیں مگر ان پر ایک احسان یہ کیجیے کہ عجیب و غریب شکلیں بنا کر ان کی عمر کے بچوں کا لب و لہجہ اپنا کر ان سے بات کرنے کے بجائے انہیں انسان سمجھتے ہوئے باتیں کریں۔ آپ بچوں کو کند ذہن سمجھ کر جیسا انداز گفتگو اپناتے ہیں اس سے بچے میں زبانی صلاحیتیں سیکھنے، زبان کو سمجھنے اور بولنے کا مرحلہ سست روی کا شکار ہوجاتا ہے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے کے ذہن میں زیادہ سے زیادہ لفظوں کا ذخیرہ ہو تو ان سے اسی طرح بات کرین جس طرح آپ دیگر بچوں کے ساتھ بات کرتے ہیں۔

بچوں سے بہت زیادہ توقعات رکھنا

یہ چھوٹے انسانی وجود ہماری دنیا میں ابھی نئے ہیں۔ انہیں دنیا میں آئے صرف چند ایک سال ہی ہوا ہے۔ کبھی کبھار والدین ناسمجھی کی حد تک ان سے توقعات وابستہ کرلیتے ہیں۔ وہ عمر کے اس مرحلے میں اپنی دنیا میں رہنا اور اپنے جسم اور منہ چلانا سیکھ ہی رہے ہیں۔

اس عمر کے بچوں کے اکثر والدین بچے کے رویوں سے بیزار ہوجاتے ہیں۔ لیکن آپ کو اپنے رویوں سکون لانے کی ضرورت ہے۔ یہاں آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو جتنا غصہ بچے کے رویوں یا اس کی حرکتوں پر آتا ہے وہ سارا غصہ توانائی میں بدل دیجیے اور اس توانائی کو بچوں کو صحیح اور غلط سکھانے میں صرف کیجیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں