کانگریس نے سمرتی ایرانی کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2019
سمرتی ایرانی بی جے پی وزیر برائے یونین ہیں — تصویر:فائل/پریس ٹرسٹ آف انڈیا
سمرتی ایرانی بی جے پی وزیر برائے یونین ہیں — تصویر:فائل/پریس ٹرسٹ آف انڈیا

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا میں ایک میمورنڈم جمع کروایا ہے جس میں یونین وزیر اور سابق اداکارہ سمرتی ایرانی کے اپنے تعلیمی کوائف کے حوالے سے ’جان بوجھ کر فریب اور حقائق میں جعل سازی کرنے پر‘ فوری اور ضروری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق کانگریس نے بی جے پی رہنما سمرتی ایرانی کے خلاف ’مناسب کارروائی‘ کرنے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس کے اس اقدام پر ردِ عمل دیتے ہوئے سمرتی ایرانی نے کہا کہ ’میرے پاس ان کے لیے ایک پیغام ہے، آپ جتنی بھی کوشش کریں میں کانگریس کے خلاف اپنے علاقے امیٹھی میں کام کروں گی، اس سے قطع نظر کہ آپ کیا کہتے ہیں جتنا زیادہ آپ مجھے ہراساں کریں گے اتنی زیادہ محنت سے میں کام کروں گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: سمرتی ایرانی کی جعلی ڈگری: درخواست سماعت کے لیے منظور

اپنے میمورنڈم میں کانگریس نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ سمرتی ایرانی، جنہوں نے اترپردیش کے علاقے سے اپنی نامزدگی جمع کروائی ہے، نے اپنے حلف نامے میں لکھا کہ اسکول کے بعد انہوں نے خط و کتابت کے ذریعے کامرس میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے لیے دہلی یونیورسٹی کے اوپن لرننگ اسکول میں داخلہ لیا جو انہوں نے مکمل نہیں کیا۔

کانگریس کے مطابق یہ معلومات ان کے پہلے کے حلف ناموں سے مختلف ہیں اور اس کے ساتھ انہوں نے سمرتی ایرانی کی جانب سے 2004 ،2011 ،2014 اور 2017 کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات کے لیے جمع کروائے گئے حلف ناموں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ سمرتی ایرانی نے 2004 میں جمع کروائے گئے حلف نامے میں اپنی تعلیمی قابلیت میں دہلی یونیورسٹی کے خط و کتابت کے ذریعے اسکول سے 1996 میں بیچلرز آف آرٹس ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی سیاستدان کا سمرتی ایرانی پر شوہر بدلنے کا الزام

کانگریس کے مطابق 2011 میں سمرتی ایرانی نے گجرات سے راجیہ سبھا کے انتخاب کے لیے جمع کروائے گئے حلف نامے میں لکھا کہ انہوں نے 1994 میں دہلی یونیورسٹی کے خط و کتابت کے ذریعے اسکول میں بی کام پارٹ ون میں داخلہ لیا۔

اسی طرح 2014 میں لوک سبھا کے انتخاب کے لیے جمع کروائے گئے حلف نامے میں انہوں نے لکھا کہ ’دہلی یونیورسٹی کے اوپن لرننگ اسکول سے 1994 میں بی کام پارٹ ون‘ اور یہی معلومات انہوں نے 2017 میں راجیہ سبھا کے انتخاب کے لیے جمع کروائے گئے حلف نامے میں بھی درج کیں۔

کانگریس کے مطابق بی جے پی رہنما نے اپنی ڈگری سے متعلق ’جعلی ریکارڈ‘ اور ’الیکشن کمیشن میں متضاد حلف نامے جمع کروائے‘ اور دعویٰ کیا کہ سمرتی ایرانی نے انڈینل پینل کوڈ کے تحت جرائم کا ارتکاب اور عوام کی نمائندگی کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔

ضرور پڑھیں: سمرتی ایرانی کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال، کانگریس کے حلیف رہنما گرفتار

کانگریس کا مزید کہنا تھا کہ سمرتی ایرانی کو حلف ناموں کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے پر عہدہ چھوڑ دینا چاہیے اور انہوں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں