مکہ اجلاس کا اعلامیہ مسترد کرنے پر سعودی عرب، یو اے ای کی قطر پر تنقید

اپ ڈیٹ 04 جون 2019
معلوم ہوتا ہے کہ اجلاس میں شرکت کے بعد جو کچھ طے کیا گیا اس سے پیچھے ہٹنا کسی دباؤ کا نتیجہ ہے— فائل فوٹو/ رائٹز
معلوم ہوتا ہے کہ اجلاس میں شرکت کے بعد جو کچھ طے کیا گیا اس سے پیچھے ہٹنا کسی دباؤ کا نتیجہ ہے— فائل فوٹو/ رائٹز

دبئی: سعودی عرب نے حال ہی میں خطے میں کشیدگی سے متعلق مکہ المکرمہ میں ہونے والے مذاکرات کے اعلامیے کو مسترد کرنے پر قطر پر تنقید کی ہے۔

خبررساں ادارے ' اے ایف پی' کے حوالے سے شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق قطر نے 3 روزہ اجلاس میں شرکت کے بعد دو روز قبل کہا تھا کہ وہ اس کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان سے باقاعدہ مشاورت نہیں کی گئی جس پر متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) نے دوحہ کو اجلاس کا اعلامیہ مسترد کرنے موقف سے پیچھے ہٹنے کا الزام عائد کیا۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئےٹوئٹ میں کہا کہ روایات کے تحت ممالک ، اجلاس کے دوران ملاقاتوں میں اپنی پوزیشنز اور تحفظات بیان کرتے ہیں بعد میں نہیں '۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر سعودی عرب نے 3 اجلاس طلب کیے گئے تھے جس میں ایران پر تنقید کرتے ہوئے شاہ سلمان نے خبردار کیا تھا کہ خلیجی ممالک پر دہشت گرد حملے عالمی توانائی کی فراہمی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودیہ نے او آئی سی سے قبل خلیج تعاون کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

ریاض نے آئل انفرااسٹرکچر پر حالیہ حملوں کے بعد اجلاس طلب کیے تھے، تاہم ایران ان حادثات میں کسی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔

قطر کے وزیر خارجہ نے 2 جون کو کہا تھا کہ اعلامیے ' اجلاس سے قبل ہی تیار کیے گئے تھے اور ان پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی تھی'۔

محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے نشریاتی ادارے العربی کو بتایا کہ ' قطر کو عرب لیگ اور خلیج تعاون تنظیم کے اجلاس پر تحفظات ہیں کیونکہ ان کی بعض شرائط دوحہ کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہیں'۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور گارگش نے دوحہ کو کمزور اور دباؤ ہونے پر تنقید کی۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ' ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اجلاس میں شرکت اور اتفاق اور پھر جو کچھ طے کیا گیا اس سے پیچھے ہٹنا کمزور ملک پر کسی دباؤ کا نتیجہ ہے جس میں خود مختاری کی کمی ہے یا غلط ارادے ہیں یا صداقت کی کمی ہے یا پھر یہ تمام عوامل بھی ہوسکتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا مسلم دنیا سے ایران کی ’مداخلت‘ مسترد کرنے کا مطالبہ

خیال رہے کہ قطر گزشتہ 2 برس سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے فضا،زمین اور سمندر کے سفر سمیت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اتحاد قطر پر ایران اور مختلف تنظیموں کی حمایت کا الزام عائد کیا جاتا ہے تاہم دوحہ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

دوحہ، ایران پر معاشی پابندیوں کے باعث اس کی مدد کی خاطر اکثر اشیا تہران سے درآمد کررہا ہے اور قطر ایئر ویز کی اکثر پروازوں کا روٹ ایران کی فضائی حدود سے گزارنے کے لیے تبدیل کیا گیا ہے۔


یہ خبر 4 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں