سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا: بچ جانے والے شخص کی مدعیت میں 12 برس بعد مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2019
سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں 68 افراد جان سے گئے تھے، جس میں 43 پاکستانی بھی شامل تھے—فائل فوٹو: اے پی
سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں 68 افراد جان سے گئے تھے، جس میں 43 پاکستانی بھی شامل تھے—فائل فوٹو: اے پی

فیصل آباد: بھارت میں 2007 میں ہونے والے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں زندہ بچ جانے والے شخص کی درخواست پر ڈی-ٹائپ کالونی پولیس نے اس دہشت گردی کی کارروائی کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سانحہ میں اپنے 5 بچے کھو دینے والے شکایت کنندہ شوکت علی نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ اس دہشت گردی میں ملوث افراد کو انٹرپول کی مدد سے گرفتار کرے۔

ڈی ٹائپ کالونی پولیس کو جمع کروائی گئی درخواست میں شوکت علی کا کہنا تھا کہ وہ جنوری 2007 میں اپنی اہلیہ اور 6 بچوں ہمراہ بھارتی شہر دہلی میں رشتے داروں سے ملنے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے 4 ملزمان عدالت سے بری

درخواست میں انہوں نے بتایا کہ جب ’18 فروری کو ہم سمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے دہلی سے براستہ لاہور پاکستان آرہے تھے تو ٹرین میں دھماکا ہوگیا، جس کے نتیجے میں ان کے 5 بچے، عائشہ، بلال، حمزہ، اسما اور رحمٰن موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ میری اہلیہ اور میری ایک سالہ بیٹی اقصیٰ زخمی ہوئے‘۔

شوکت علی نے بتایا کہ اس دھماکے کے نتیجے میں انہیں بھی مختلف زخم آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد وہ پاکستان آئے اور پاکستان ہائی کمیشن دہلی کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف کیس درج کروایا گیا۔

دوسری جانب الجزیرہ نے 20 مارچ کو رپورٹ کیا تھا کہ بھارت میں خصوصی عدالت نے 12 سال قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی ٹرین میں دھماکے کے الزام میں 4 افراد کو بری کردیا۔

واضح رہے کہ اس دھماکے میں 68 افراد جان سے گئے تھے، جس میں 43 پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔

فیصلے میں سوامی اسیمانند، کمال چوہان، راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کی بریت کو ناکافی شواہد سے جوڑا گیا تھا جبکہ ان ملزمان کو بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے چارج کیا گیا تھا۔

کیس کی تحقیقات کرنے والی این آئی اے کے مطابق یہ حملہ انتہائی دائیں بازو کے ہندو گروپ کی جانب سے اس طرح کے مبینہ حملوں کے بدلے میں کیا گیا تھا، جس کا الزام مسلمان عسکریت پسند گروپس پر لگایا جاتا تھا۔

بھارت کے قوم پرست گروپ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سابق رکن سوامی اسیمانند عرف نبا کمار داس کو اس پوری سازش کا مبینہ طور پر ماسٹرمائنڈ بتایا گیا تھا۔

الجزیرہ نے رپورٹ کیا تھا کہ این آئی اے کی چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت بھر میں مختلف مقامات پر یہ لوگ ملے تھے تاکہ مسلمانوں کو ہدف بنانے کے لیے بم نصب کیے جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس 180 سے زائد مسافروں کو لے کر بھارت روانہ

شوکت علی نے اپنی درخواست میں کہا کہ بھارتی عدالت نے 12 سال بعد اس کیس کا فیصلہ دیا اور دہشت گردوں سوامی، لوکیش، راجندر اور کمال چوہان کو بری کردیا جبکہ ان لوگوں نے میڈیا کے سامنے اپنے جرم کو تسلیم کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس دھماکے میں 68 افراد ہلاک ہوئے لیکن بھارتی عدالت نے اس دھماکے میں بوگی نمبر 4 اور 5 میں بچ جانے والے میں، میری اہلیہ اور بیٹی کو بلانے کی زحمت نہیں کی، عدالت نے اس کیس کو انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کیے بغیر ہی ختم کردیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عدالت کا فیصلہ ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں