ہسپتال میں توڑ پھوڑ، موٹاپے کا شکار نورالحسن سمیت 2 مریض دم توڑ گئے

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2019
ہسپتال میں توڑ پھوڑ کے باعث نور الحسن سمیت 2 مریض دم توڑ گئے — فائل فوٹو/عرفان الحق
ہسپتال میں توڑ پھوڑ کے باعث نور الحسن سمیت 2 مریض دم توڑ گئے — فائل فوٹو/عرفان الحق

لاہور کے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کے باعث موٹاپے کا شکار صادق آباد کے ٹیکسی ڈرائیور نورالحسن سمیت 2 مریض دم توڑ گئے۔

330 کلو وزنی نور الحسن گزشتہ ماہ خبروں کی زینت اس وقت بنے جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خصوصی ہدایت پر پاک فوج کے ہیلی کاپٹر میں انہیں لاہور لایا گیا تھا۔

نور الحسن کے ڈاکٹر لاہور کے لیپرو اسکوپک سرجن معاذ الحسن کے مطابق شالامار ہسپتال میں نور الحسن انتقال کرگئے جس کے بعد ان کے اہلخانہ نے ہسپتال پہنچ کر ان کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی دیکھیں: 8 من سے زائد وزن کے باعث نور الحسن چلنے پھرنے سے قاصر

ان کا کہنا تھا کہ 'توڑ پھوڑ کے باعث بھگدڑ کے دوران نور الحسن اور ایک اور مریض اسٹاف کی غیر موجودگی کی وجہ سے دم توڑگئے'۔

ہسپتال کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں جس میں سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی دیکھا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہسپتال میں ہونے والی بھگدڑ سے ہر شخص اپنی جان بچانے کی کوشش میں تھا'۔

ڈاکٹر معاذ کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ہسپتال میں موجود نہیں تھے مگر انہیں بتایا گیا کہ بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'جب ہسپتال میں توڑ پھوڑ جاری تھی تو نورالحسن کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور انہیں تقریباً ایک گھنٹے تک اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا'۔

ڈاکٹر معاذ کا کہنا تھا کہ 'جب ہسپتال کے اسٹاف کو نورالحسن کی بگڑتی ہوئی طبیعت کا علم ہوا تو انہوں نے اس کو بچانے کی کوششیں کیں تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ کسی پر براہ راست الزام نہیں لگا سکتے مگر وہاں اسٹاف کو موجود ہونا چاہیے تھا'۔

ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ 'کل نور کے اہلخانہ نے مجھے اس کی رپورٹس دکھائی تھیں جس میں اس کی صحت میں بہتری واضح تھیں'۔

دوسری جانب پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے ترجمان نے ہلاکتوں کی تصدیق کی اور تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

آرمی چیف کا اظہار افسوس

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نور الحسن کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نور حسن کو علاج کے لیے لاہور کے نجی ہسپتال داخل کرایا گیا تھا۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ 'انسان صرف کوشش کر سکتا ہے، فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے، اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین۔'

واضح رہے کہ صادق آباد کے علاقے اسلام پورا کے رہائشی نورالحسن نے سوشل میڈیا پر جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے علاج میں معاونت کریں۔

صادق آباد کے اسسٹنٹ کمشنر کاشف ڈوگر نے اس وقت ڈان کو بتایا تھا کہ نور الحسن اپنے بھاری وزن کی وجہ سے ایمبولینس میں سفر نہیں کرسکتے اور وہ غریب ٹیکسی ڈرائیور ہیں جو ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نورالحسن کے لاہور منتقل کرنے کے لیے ریسکیو 1122 اہلکاروں نے ان کے گھر کے مرکزی دروازے کو توڑ کر انہیں باہر نکالا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نورالحسن کو ایک ٹرک میں فٹبال گراؤنڈ تک لے جایا گیا تھا جہاں سے انہیں ایئر ایمبولینس کے ذریعے لاہور لے جایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں