سی پی این ای نے میڈیا کورٹس کی تجویز کو مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2019
سی پی این ای نے حکومت سے اعلان سے دست بردار ہونے کا مطالبہ کیا—فائل/فوٹو:سی پی این ای
سی پی این ای نے حکومت سے اعلان سے دست بردار ہونے کا مطالبہ کیا—فائل/فوٹو:سی پی این ای

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی جانب سے میڈیا کورٹس کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کے اس اعلان پر ‘انتہائی تشویش’ کا اظہار کیا ہے۔

سی پی این ای کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سی پی این ای کے صدر عارف نظامی اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک کا کہنا تھا کہ ‘کونسل کسی بھی قسم کے تفریق پیدا کرنے والی قانون سازی کے خلاف ہے اور ہر فورم پر امتیازی میڈیا قانون کی مخالفت کی جائے گی’۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘سی پی این ای پہلے ہی پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے مسودے کو رد کرچکی ہے’۔

ایڈیٹرز کی تنظیم کا کہنا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے پریس کونسل، پیمرا کمیشن برائے شکایات، ویج بورڈ ٹریبیونل اور دیگر قوانین اور فورمز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:حکومت کا 'میڈیا کورٹس' بنانے کا اعلان

بیان میں مزید کہا گیا کہ سی پی این ای کے عہدیدار سمجھتے ہیں کہ میڈیا کورٹس کی تشکیل ایک امتیازی قدم ہے اور ‘اس کو میڈیا اور صحافیوں پر حملہ تصور کیا جائے گا’۔

کونسل نے حکومت پر جمہوری اقدار کو مضبوط کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘حکومت، جمہوری اقدار کو مضبوط کرتے ہوئے میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے کے حق کو روکنے کے بجائے میڈیا کو فعال کردار ادا کرنے کی اجازت دے’۔

سی پی این ای نے کہا ہے کہ ‘پاکستانی میڈیا براہ راست اور بالواسطہ طور پر دباؤ کا سامنا کر رہا ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ دباؤ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے اور میڈیا کے امور سے موجودہ قوانین کے مطابق نمٹے’۔

بیان میں حکومت سے اس تجویز کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ‘امتیازی میڈیا کورٹس کے اعلان سے حکومت فی الفور دست بردار ہوجائے’۔

قبل ازیں کراچی میں پاکستان براڈ کاسٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کورٹس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے میڈیا کورٹس بنانے کے لیے پی بی اے کو تجویز پیش کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا انڈسٹری کے تنازعات کو ان خصوصی عدالتوں میں لے جایا جائے تاکہ فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز کو مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ بھی ہونا چاہیے، مسائل حل ہوں گے تو ان کے گھر کا چولہا جلے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں