بھارت کی جانب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کا اقدام بھارت کی ناکامی کاعتراف ہے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی حکومت کو اندازہ ہوتا کہ ان کی پالیسیز کارآمد ہیں اور کشمیری عوام ان کے فیصلوں کی تائید کرتے تو نہ تو وہ گورنر راج لگاتے نہ صدارتی حکم کے ذریعے حکومت کرنے کے لیے کشمیر کی اسمبلی کے انتخابات سے فرار اختیار کرتے۔

خیال رہے کہ بھارتی صدر رام ناتھ کووِند نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی شہری نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں جبکہ یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے

بھارتی حکومت کے فیصلے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کو لداخ اور یونین ٹیریٹری میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نا امید ہوچکے ہیں کیوں کہ آج افراد جو ماضی میں بھارتی حکومت کی پالیسی اتفاق کرتے تھے آج وہ بھی قید ہیں۔

چنانچہ انہوں نے عوام سے راہِ فرار اختیار کرکے بزور ِ بازو حقِ خودارادیت کو کچلنا چاہتے ہیں لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے کہ اس اقدام سے وہ کشمیر کا مسئلہ حل کرلیں گے۔

مزید پڑھیں: ’بدقسمتی سے ہمارا سب سے بڑا خوف سچ ثابت ہوگیا‘

انہوں نے کہا کہ یہ بات لکھ لیں کہ اس اقدام سے مسئلہ کشمیر مزید نمایاں ہوا ہے اور وقت بتائے گا کہ انتخابات جیتنے کے زعم میں بی جے پی سرکار نے خطرناک کھیل کھیلا ہے جس کے دور رس نتائج مرتب ہوںگے۔

انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے سے قبل ہی پاکستان کی جانب سے خطوط ارسال کیے جاچکے تھے اور قومی سلامتی کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا کیوں کہ ہمیں پہلے ہی بھارتی حکومت کے اقدامات سے اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ کچھ ایسا کرنا جارہا ہے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے

بھارتی اقدام پر ردِ عمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بلا روک ٹوک جاری ہیں اور بھارتی انتہا پسند حکومت کے عزائم واضح ہیں۔

انہوں نے صدر مملکت سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری طلب کیا جائے۔

بھارت کا اقدام اقوامِ متحدہ کے خلاف اعلانِ جنگ ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بھی ٹوئٹس کے ذریعے اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی سخت مذمت کرتا ہوں، بھارت نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کردیا جو اقوام متحدہ کے خلاف جنگ کا اعلان ہے اور عالمی برادری کا امتحان۔

صرف مذمت کافی نہیں

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر کہا کہ تمام بین الاقوامی قراردادوں اور قواعد کی خلاف کیے گئے اس فیصلے کی صرف مذمت کافی نہیں، بھارت اپنی پارلیمان کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتا۔

زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے

دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے بھی ٹویٹ کے ذریعے اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی کاغذی کارروائی مسترد کرتے ہیں، بھارت کی اس مذموم کوشش سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے اس عمل نے کشمیر کی تحریک آزادی کو جلا بخشی ہے اور اس اقدام نے کشمیر کے مسئلے کو دنیا میں بھرپور طریقے سے اُجاگر کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگیں خلاف ورزی ہے، پاکستان کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا اور تمام دستیاب آپشن استعمال کرے گا۔

جنوبی ایشیا کا امن تباہ کرنے کی سازش

مسلم لیگ (ن) کی صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ لداخ کے الگ درجے اور جموں وکشمیر کو بھارتی وفاق کے ساتھ منسلک کرنا کھلم کھلا دھاندلی، قانون شکنی اور جنوبی ایشیا کے ساتھ دنیا کے امن کو تباہی سے دوچار کرنے کی سازش ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی کی کوشش سے بھارت نے اقوام عالم، بین الاقوامی قانونی اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کو چیلنج کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں