’سلامتی کونسل کا اجلاس مسئلہ کشمیر پر موجود قراردادوں کی توثیق تھا‘

اپ ڈیٹ 17 اگست 2019
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی 11 قراردادیں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتی ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی 11 قراردادیں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتی ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

وزیر اعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر بات چیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا 50 سال میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ دنیا کے اعلیٰ سفارتی فورم نے اس مسئلہ پر غور و خوض کیا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی 11 قراردادیں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتی ہیں اور حالیہ اجلاس ان تمام قراردادوں کی توثیق تھا۔

ایک اور پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنا اور تنازع کا حل یقینی بنانا اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے مطالبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیر پر غور کے لیے تاریخی مشاورتی اجلاس گزشتہ روز طلب کیا تھا جبکہ پاکستان کے اس مطالبے کی چین نے بھی حمایت کی تھی۔

یہ 50 سال میں پہلا موقع تھا جب خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تنازع پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، چاہے وہ مشاورتی اجلاس ہی کیوں نہ ہو۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بند کمرہ اجلاس تھا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں 50 برس بعد کشمیریوں کی آواز سنی گئی، ملیحہ لودھی

اس اجلاس کے بعد چینی مندوب نے انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اراکین نے مقبوضہ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال اور وہاں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی تشیوش کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا یکطرفہ اقدام پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز آج اعلیٰ ترین سفارتی سطح پر سنی گئی، کشمیری تنہا نہیں ہیں، ان کی آواز، ان کی حالتِ زار، مشکلات، تکالیف، اذیتوں، بھارتی قبضے اور اس کے نتائج کو آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خط پر 72 گھنٹوں میں سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا، جس میں مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'سلامتی کونسل کے اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا'

ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس اجلاس کے انعقاد کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ہم سلامتی کونسل کے تمام 15 رکن ممالک کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے اجلاس طلب کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر سے متعلق قراردادوں کی توثیق کی ہے، پاکستان، مقبوضہ کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کردی تھی اور اس غیر آئینی اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ اس دوران تمام مواصلاتی رابطے بھی منقطع کردیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں