سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف ’غلط خبر‘ شیئر کرنے والے شخص نے معافی مانگ لی

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2019
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم افضل بٹ نے کہا کہ کیس ابھی بند نہیں کیا تحقیقات جاری ہیں — فوٹو: فیس بک
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم افضل بٹ نے کہا کہ کیس ابھی بند نہیں کیا تحقیقات جاری ہیں — فوٹو: فیس بک

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر روبینہ خالد کے گھر سے 580 کلوگرام سونا برآمد ہونے سے متعلق جعلی خبر فیس بک پر شیئر کرنے والے ڈاکٹر انور اقبال نے معافی مانگ لی۔

کنوینر کلثوم پروین کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل سینیٹر روبینہ خالد کے گھر سے ساڑھے 14 من سونا برآمد ہونے سے متعلق جعلی خبر فیس بک پر پوسٹ کرنے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوا۔

تاہم سائبر کرائم سیل نے اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے سابق پروفیسر ڈاکٹر انور اقبال کو ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف نیب ریفرنس دائر

ڈاکٹر انور اقبال نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی جس پر کمیٹی نے ان کی معافی قبول کرلی۔

بعدازاں ذیلی کمیٹی نے ایف آئی اے کو مرکزی ملزم خبیب کی گرفتاری کی ہدایت کی جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم نے کہا کہ مرکزی ملزم تاحال ٹریس نہیں ہوسکا۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل افضل بٹ نے کہا کہ کیس ابھی بند نہیں کیا تحقیقات جاری ہیں۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر سینیٹر روبینہ خالد کے گھر سے 580 کلوگرام سونا برآمد ہونے کی خبریں گردش میں تھیں، جسے انہوں نے بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا تھا۔

سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف سوشل میڈیا پر جعلی خبریں شیئر کرنے سے متعلق واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا اور ایف آئی اے سائبر کرائم سے رپورٹ طلب کی گئی تھی۔

سائبر کرائم کے معاملے پر آگاہی ہونی چاہیے، ڈاکٹر انور اقبال

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ڈاکٹر انور اقبال نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سوشل میڈیا پر پوسٹ نظر آئی میں نے اسے ایک مزاحیہ پوسٹ سمجھا اور شیئر کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح دوسرے صارفین پوسٹ بھیجتے ہیں میں نے بھی بھیج دیا، جیسے دوسرے بٹن دباتے ہیں میں نے بھی دبا دیا اور پوسٹ آگے چلی گئی۔

انور اقبال نے کہا کہ اس معاملے پر اصل میں آگاہی نہیں ہے، سائبر کرائم کے معاملے پر آگاہی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان طبقہ موبائل استعمال کرتا ہے اور ہر ایک کے ہاتھ میں موبائل ہے، ہر کوئی اپنا چینل چلا رہا ہے اور پوسٹسں شیئر کی جاتی ہیں۔

سابق پروفیسر نے کہا کہ مجھ جیسے لوگوں کو آگاہی نہیں ہے تو دوسروں کا کیا کہا جا سکتا ہے، میں نے کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر معافی مانگ لی، کمیٹی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے معاف کر دیا۔

ہمارے پاس کوئی سہولت نہیں، ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں ڈائریکٹر این آر تھری سی افضل بٹ نے ایف آئی اے سائبر کرائم کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم بہت مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس نہ کوئی گاڑی ہے نہ ہی کوئی سہولت ہے، پہلے سائبر کرائم کے 5 سینٹرز تھے اب 15 ہوگئے ہیں اور تمام سینٹرز میں سویپر ملا کر 113 ملازمین ہیں۔

ڈائریکٹر این آر تھری سی نے کہا کہ 3 برس کے دوران سائبر کرائم کے پاس اب تک 40 ہزار کیس آئے ہیں جبکہ ایک سال میں 15 ہزار مقدمات آتے ہیں۔

افضل بٹ نے کہا کہ ان 15 ہزار کیسز کی تحقیقات کے لیے صرف 15 تفتیشی افسر ہیں اور موجودہ وسائل میں ہمارے لیے ذمہ داریاں نبھانا آسان نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بڑھتی ہوئی شکایات کے پیش نظر ایف آئی اے سائبر کرائم سینٹرز کی تعداد میں اضافہ

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کسی بھی کیس کو ٹریس کرنے کے لیے ہمیں دیگر اداروں کا انتظار کرنا پڑتا ہے، ہمارے پاس موبائل ڈیٹا تک کی رسائی بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر اداروں کی جانب سے عدم تعاون اور تعطل کے باعث اصل ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

افضل بٹ نے کہا کہ ٹیلکوز (سیلولر/موبائل کمپنیوں) کمپنیاں ہمیں براہ راست رسائی دیں تو ہی اصل مجرم کو پکڑنا آسان ہوگا، ہم لوگوں کے لیے کام کر رہے ہیں ہمارا کوئی ذاتی کام نہیں۔

ڈائریکٹر این آر تھری سی نے کہا کہ جعلی ٹرانزیکشنز میں ملزم کو بروقت پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلکوز تک رسائی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا مینڈیٹ نہیں، اس کے باوجود آئی بی کے پاس یہ سہولت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی ہمیں براہ راست ٹیلکوز تک رسائی دلوائے تاکہ کیسز ٹریس کیے جاسکیں۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کو سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم نے کہا کہ ہمارا کام ہے مگر لوگوں کی منتیں کرتے رہتے ہیں کوئی جلد جواب نہیں ملتا، پی ٹی اے یہ کام کرے گا، یہ سہولت ایف ائی اے کو قانون کے مطابق دی جائے۔

افضل بٹ نے کہا کہ سائبر کرائم کو صرف ای میل کی بنیاد پر رسائی دی گئی ہے، سائبر سیل پی ٹی اے کو ای میل کرتا ہے جس کے جواب کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

اجلاس میں ذیلی کمیٹی نے الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والی خبروں کا نوٹس بھی لے لیا، ذیلی کمیٹی نے معاملہ کو قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر چلنے والی غلط خبروں کا بھی تدارک ہونا چاہیے اور قائمہ کمیٹی میں سفارش کریں گے کہ پی ٹی اے سمیت تمام نمائندوں کو طلب کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں