برطانوی سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی معطلی غیر قانونی قرار دے دی

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2019
برطانوی سپریم کورٹ کی صدر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ قانونی طور پر کبھی معطل نہیں ہوئی اور تکنیکی طور پر ابھی بھی موجود ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
برطانوی سپریم کورٹ کی صدر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ قانونی طور پر کبھی معطل نہیں ہوئی اور تکنیکی طور پر ابھی بھی موجود ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

برطانیہ کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم بورس جونسن کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا اقدام غیر قانونی تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے بورس جونسن کی جانب سے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ قانونی طور پر کبھی معطل نہیں ہوئی اور تکنیکی طور پر اب بھی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا

برطانوی سپریم کورٹ کے صدر برینڈا ہیلے کا کہنا تھا کہ قانون سازوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ پارلیمنٹ کو کب بلایا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پارلیمنٹ معطل کرنے کا فیصلہ غیر قانونی تھا کیونکہ اس سے پارلیمنٹ کو بغیر کسی مناسب وجہ کے اپنے آئینی کارروائیاں پوری کرنے سے روکنے کے اثر پیدا ہوتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پارلیمنٹ معطل نہیں ہوئی ہے، یہ تمام 11 ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، اب یہ اسپیکر اور لارڈز اسپیکر نے فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ کیا ہوگا'۔

واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کو 10 ستمبر سے 14 اکتوبر تک معطل کردیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ کی معطلی برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن کی تجویز پر ملکہ برطانیہ ایلزبتھ، ریاست کے سربراہ کی جانب سے منظوری کے بعد کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ دوم نے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر وزیراعظم بورس جونسن کی درخواست پر پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دی تھی۔

ملکہ کی منظوری کے بعد ستمبر کے دوسرے ہفتے میں پارلیمنٹ معطل کردی گئی تھی اور ملکہ ایلزبتھ دوم کو 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ سے تقریر کرنی ہے۔

وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے پارلیمنٹ کی معطلی کے فیصلے پر کافی تنقید کی جارہی تھی۔ دارالعوم کے اسپیکر جان برکو نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معطل رکھنے کے فیصلے پر جو بھی موقف پیش کیا جائے لیکن یہ واضح ہے کہ اجلاس کو ملتوی کرنے کا مقصد عوام کے نمائندوں کو بریگزٹ پر بحث سے محروم رکھنا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم بورس جانسن کا موقف تھا کہ پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا مقصد حکومت کو موقع دینا ہے تاکہ وہ اپنا ایجنڈا تیار کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نئی قانون سازی کی ضرورت ہے اور ان قوانین کے لیے نئے بل متعارف کروانے ہیں،ملکہ برطانیہ 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی اور ہمیں قانون سازی کے نئے پروگرام کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔‘

تاہم بورس جانسن کی جانب سے پارلیمنٹ معطلی کے اس اقدام کی تاریخوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا تھا کیونکہ کسی معاہدے کے بغیر ہی برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں