’ رانا ثنااللہ کیس کے گواہان کی جان کو خطرہ ہے، آئی جی پنجاب تحفظ فراہم کریں‘

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2019
انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست دی کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا آغاز کیا جائے لیکن اسے رد کردیا گیا،— فوٹو: اے پی پی
انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست دی کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا آغاز کیا جائے لیکن اسے رد کردیا گیا،— فوٹو: اے پی پی

وزیر مملکت برائے انسداد منشیات اور سیفرون شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات کیس کے گواہان کی جان کو خطرہ ہے آئی جی (انسپکٹر جنرل) پنجاب فوری تحفظ فراہم کریں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ یہ منشیات کا کیس ہے جبکہ رانا ثنااللہ کے اثاثے پلازے، رئیل اسٹیٹ اور بھاری رقوم کے بینک اکاؤنٹس ہیں اور انہوں نے ان پیسوں کا ذریعہ اپنی وکالت بتایا ہے ۔

وزیر مملکت نے کہاکہ رانا ثنا اللہ واحد شخص ہیں جن کی سرمایہ کاری، خریداری میں لگی لیکن اس انویسٹمنٹ کے کوئی ذرائع نہیں، آمدن میں اضافہ تب ہوتا ہے جب پیسہ رول کریں مگر یہ منفرد کیس ہے کیونکہ انہوں نے کوئی چیز بیچی نہیں یہ اربوں روپے کہاں سے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: انسداد منشیات کیلئے طلبہ و اساتذہ کی اسکریننگ کی جائے گی، شہریار آفریدی

شہریار آفریدی نے کہا کہ جب بھی سیاسی ڈرگ ڈیلرز پر ہاتھ ڈالا گیاتو ان کا ٹرائل نہیں ہوا لیکن اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) جیسے ادارے کا میڈیا ٹرائل کیا گیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر مملکت نے رانا ثنا اللہ کا مبینہ آڈیو پیغام بھی چلایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست دی کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کا آغاز کیا جائے لیکن اسے رد کردیا گیا، فیصلہ کرنا جج صاحب کا حق ہے، وزیراعظم، وزیر برائے نارکوٹکس کنٹرول، ڈی جی اے این ایف کسی کو سزا نہیں دے سکتے نہ ہی قانون میں مداخلت کرسکتے ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ یہ عجب بات ہے کہ پراسیکیوٹر کا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے لیکن ملزم کا ٹرائل نہیں ہورہا اصل وجہ کیا ہے میں سمجھنے میں ناکام ہوگیا ہوں۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ ہمارے گواہان کی زندگی کو خطرہ ہے اور یہ خطرہ زبانی نہیں، رانا ثنااللہ نے عدالت میں آتے ہوئے میرے حوالے سے، ڈی جی اے این ایف اور متعلقہ میجر سے متعلق غلط الفاظ استعمال کیے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اے این ایف کی راولپنڈی کی ٹیم پرقاتلانہ حملہ ہوا، لاہور میں گواہان کو بھی خطرہ اور ملزمان کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان ہمارے لیے خطرات کی نشاندہی کی جارہی ہے۔

وزیر مملکت نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ اے این ایف کے گواہان کے تحفظ کے لیے کیس کو راولپنڈی منتقل کیا جائے اور ٹرائل جیل میں کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کو گھر کے کھانے کی فراہمی کا فیصلہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کرنے کا حکم

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب عدالت کو حکم دیں کہ پروسیکیوشن کو ثبوت پیش کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ قانون دفاع کو جرح کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ آئی جی پنجاب گواہان کو فوری طور پر تحفظ فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایفی ڈرین کیس میں حینف عباسی کو ضمانت دیے جانے کے فیصلے کو اے این ایف نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے، اس کیس میں 5 سو کلوگرام ایفی ڈرین فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں پہنچانے کے بجائے غائب کردی گئی۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ فیصلہ دیا گیا کہ اے این ایف ثابت کرے گی کہ ایفی ڈرین کہاں غائب ہوئی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ وہ لوگ جو منشیات کے عادی ہیں ان پر ہاتھ ڈالنے کے بجائے وہ بڑے بڑے مگرمچھ جو اسکولوں، پوش علاقوں، شہروں کے بڑے ریسٹورنٹس اور گلی محلوں میں منشیات پہنچاتے ہیں، کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر عدالت سے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کرنے کی درخواست کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں