امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا گلالئی اسمٰعیل کے والد کے ’اغوا‘ پر اظہارِ تشویش

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
ایک ٹوئٹ میں گلالئی اسمٰعیل نے والد کے مبینہ اغوا پرمیڈیا کی خاموشی پر سخت تنقید کی—تصویر: گلالئی فیس بک
ایک ٹوئٹ میں گلالئی اسمٰعیل نے والد کے مبینہ اغوا پرمیڈیا کی خاموشی پر سخت تنقید کی—تصویر: گلالئی فیس بک

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج اور معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کے اہلِ خانہ کو ’مسلسل ہراساں کیے جانے کی اطلاعات‘ اور ان کے والد کی مبینہ حراست پر تفتیش کا اظہار کردیا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں پاکستان پرامن اجتماع، اظہارِ رائے اور قانونی عمل کے حوالے سے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھے‘۔

خیال رہے کہ گلالئی اسمٰعیل نے جمعرات کو کی گئی ایک ٹوئٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ ان کے والد پروفیسر محمد اسمٰعیل کو ملیشیا کپڑوں میں ملبوس افراد پشاور ہائی کورٹ کے باہر سے اپنے ہمراہ لے گئے۔

دوسری جانب اس معاملے پر انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آئین میں شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہونے کے باوجود پروفیسر اسمٰعیل اور ان کے اہلِ خانہ کو دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے‘۔

پروفیسر اسمٰعیل کا 14 روزہ عدالتی ریمانڈ منظور

دوسری جانب یہ بات سامنے آئی کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گلالئی کے والد محمد اسمٰعیل کو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا۔

ان کے وکیل ایڈووکیٹ فضل نے تصدیق کی کہ ایف آئی اے نے محمد اسمٰعیل کو جوڈیشل مجیسٹریٹ نوید اللہ کی عدالت میں پیش کیا تھا۔

وکیل نے یہ بھی بتایا کہ عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جس کے لیے ہم جلد درخواست ضمانت دائر کریں گے۔

ایڈووکیٹ فضل نے بتایا کہ جمعرات کے روز پروفیسر اسمٰعیل منی لانڈرنگ اور ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے ذریعے دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک کیس کے سلسلے میں پشاور ہائی کورٹ گئے تھے۔

تاہم وقت کی کمی کے باعث جسٹس اکرام اللہ اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت نہیں کی۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً ساڑھے 4 بجے وہ ہائی کورٹ کی عمارت سے باہر نکلے تو کچھ نامعلوم افراد انہیں اٹھا کر اپنے ساتھ نامعلوم مقام پر لے گئے اور جب یہ معاملہ منظر عام پر آیا تو ایف آئی اے نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔

ادھر گلالئی اسمٰعیل نے آج (جمعے) کو ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ والد کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا اس کے ساتھ انہوں نے 2 تصاویر بھی پوسٹ کیں۔

ان تصاویر کے ساتھ ان کا اپنے والد کے بارے میں یہ بھی کہنا تھا کہ ’وہ بری صورتحال میں ہیں، ایسا لگتا ہے کہ سخت دباؤ میں اور بیمار ہیں‘۔

اس سے قبل کی گئی ایک ٹوئٹ میں گلالئی اسمٰعیل نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر سے والد کے مبینہ اغوا پر مین اسٹریم میڈیا کی خاموشی پر سخت تنقید کی تھی۔

گلالئی اسمٰعیل نے کہا تھا کہ ’میرے پاس الفاظ نہیں کہ جس سے میں میڈیا کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرسکوں، یہ غیر اعلانیہ مارشل لا کے نفاذ میں فوج کا اتحادی بن چکا ہے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ گلالئی اسمٰعیل، پاکستانی حکام کو چکمہ دے کر امریکا پہنچ گئیں ہیں، اس کے ساتھ ہی انہوں نے وہاں سیاسی پناہ کے لیے درخواست بھی دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: گلالئی اسمٰعیل نیویارک ’فرار‘، سیاسی پناہ کیلئے درخواست دے دی

امریکی صحافی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ پاکستان سے کس طرح نکلنے میں کامیاب ہوئیں البتہ انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ وہ ’کسی ایئرپورٹ سے پرواز کر کے نہیں گئیں‘۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ گلالئی اسمٰعیل، اسلام آباد میں موجود اپنے والدیں کے لیے بھی سخت پریشان ہیں، ’جو دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں اور سخت نگرانی میں رہ رہے ہیں‘۔

امریکا پہنچنے کے بعد انہوں نے حالیہ دنوں میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ساتھ ساتھ امریکی کانگریس کے رہنماؤں سے متعدد ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ak Oct 25, 2019 02:34pm
Pakistan main aik banda aghwa ho jaey to amreca ko pata lag jata hay. India main beshumar banday mar diye jaen to bhi amreca ko pata nahin chalta. Is mamlay per media idaray kuch likhna chahain gay.