مارچ کے شرکا ملکی سلامتی،تشخص اور وقار کو مجروح نہ کریں، فردوس عاشق اعوان

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2019
حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا تھا کہ وہ جہاں سے بھی مارچ  کا آغاز کریں ہم اس مارچ میں سہولت دیں گے انہیں روکیں گے نہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا تھا کہ وہ جہاں سے بھی مارچ کا آغاز کریں ہم اس مارچ میں سہولت دیں گے انہیں روکیں گے نہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ مارچ کے شرکا ملکی سلامتی، اس کے تشخص اور وقار کو مجروح نہ کریں۔

اسلام آباد میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت احتجاج کرنے والے سیاسی ساتھیوں اور مولانا فضل الرحمٰن کے مارچ کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ 7 ہزار افراد ہیں، جو دنیا کے ساتھ پاکستان کو منسلک کررہے ہیں اور اس کے چہرے کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اقوام متحدہ نے 2008 میں میریٹ ہوٹل میں بم دھماکے کے بعد اسلام آباد کو نان فیملی اسٹیشن قرار دیا تھا، 2008 کے بعد مسلسل جدوجہد کے بعد موجودہ حکومت اس فیصلے کو تبدیل کروانے میں کامیاب ہوئی'۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وہ بیرون ملک پاکستانی جو باہر بیٹھ کر ملک کے لیے جنگ لڑرہے ہیں ان کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہوجاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ کے پیش نظر اسلام آباد میں فوج طلب

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کا جو سیاسی ایڈونچر چل رہا ہے، وہ پرامن طریقے سے اسے آگے بڑھائیں گے جس کا حق حکومت نے تسلیم کرتے ہوئے انہیں اجازت دی اور جو وعدے کیے گئے ہیں ان کو پورا کریں گے اور ملک کے استحکام کو برقرار رکھنے میں ہماری مدد کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن کے حکومت کے ساتھ گلے شکوے، سیاسی بیانیہ ہے جس میں کوئی جان نہیں، ان کے سارے دعوے اور مقاصد بے بنیاد ہیں اور جذبات سے جڑے ہیں حقائق سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔

معاون خصوصی نے کہا کہ آزادی مارچ کے شرکا پاکستان کے ساتھ جو ان کا رشتہ ہے اسے کمزور نہ کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے پاکستان کی قومی سلامتی، اس کا تشخص اور دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح نہ ہو۔

بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نے احتجاج کرنے کی اجازت دی اور ان سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا تھا کہ وہ جہاں سے بھی مارچ کا آغاز کریں ہم اس مارچ میں سہولت دیں گے انہیں روکیں گے نہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 27 اکتوبر کو کراچی سے مارچ کا آغاز ہوا اور آج اکتوبر کو مارچ گوجر خان پہنچ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی (ف) کا آزادی مارچ لاہور سے راولپنڈی کی طرف رواں دواں

انہوں نے کہا کہ اس 4 روزہ مارچ میں مختلف صوبوں سے چلتے ہوئے 20 سے 25 ہزار افراد شامل ہوچکے ہیں جس میں حکومت نے انہیں سہولیات فراہم کی ہیں، انہیں پانی دیا، جہاں وہ ٹھہرے بجلی فراہم کی اور ٹریفک پلان دیا تاکہ وہ کسی ناخوشگوار واقعے کا شکار ہوئے بغیر پہنچیں۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا کنٹینر بہت مہنگا ہے لہذا ہم نے ان کا اور لوگوں کا روٹ الگ رکھا ہے تاکہ وہ آرام سے اپنے اسٹیج تک پہنچ جائیں، ہم مارچ کو مکمل سیکیورٹی دیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج کے مقام پر بلڈوزر سے ساری جھاڑیاں صاف کی گئیں ہیں، پانی اور بجلی کنکشن دیے گئے ہیں، کھانا کھانے کے لیے ہوٹلوں کی جگہ کی نشاندہی کی گئی ہے ہم انہیں ہر سہولت فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مارچ کے شرکا بہت آرام دہ محسوس کریں گے انہیں ایسا لگے گا کہ وہ پی سی ہوٹل میں ہیں۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ آزادی مارچ کے شرکا جب وہاں پہنچیں گے تو ہم اگر کوئی بھی اقدام کریں گے تو وہ کسی کو پریشان کرنے کے لیے نہیں بلکہ عوام، جلسے کے شرکا اور مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں