اسمارٹ فونز کا استعمال انسانوں میں ایک نئے مسئلے کی وجہ بن گیا

06 دسمبر 2019
یہ وہ دعویٰ ہے جو ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ وہ دعویٰ ہے جو ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

اسمارٹ فون تو ہر گزرتے دن کے ساتھ اسمارٹ ہورہے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ آسانی سے ذہنی طور پر بھٹک جانے والے انسانوں کے لیے خطرناک بھی ہوتے جارہے ہیں۔

کم از کم یہ وہ دعویٰ ہے جو ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 2007 میں پہلے آئی فون کو متعارف کرانے کے بعد اس سال موبائل فونز کے نتیجے میں سر کی انجریز کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

طبی جریدے جرنل جاما Otolaryngology–Head & Neck Surgery میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سر کی چوٹوں کی شرح میں گزشتہ دہائی کے دوران مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

رٹگرز نیوجرسی میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ پرانے یا فیچر موبائل فون لوگوں کی توجہ زیادہ بھٹکاتے نہیں تھے اور نئے فونز کے نتیجے میں لوگ اکثر گر کر زخمی ہوجاتے ہیں۔

اسی طرح پرانے فون ہاتھوں سے گر کر ناک کو نقصان سے نہیں پہنچاتے تھے اور وہ طبی لحاظ سے بھی خطرناک نہیں تھا کیونکہ ان جدید ڈیوائسز کی موجودگی میں لوگ اپنے ارگرد کے ماحول پر توجہ دینا بند کردیتے ہیں۔

اس تحقیق کے لیے 1998 سے 2017 کے دوران موبائل فون کے نتیجے میں سر اور گردن کی انجریز کا ڈیٹا دیکھا گیا جو امریکا کے سو ہسپتالوں سے حاصل کیا گیا تھا اور پھر محققین نے تخمینہ لگایا کہ ملک بھر میں یہ تعداد کتنی ہوسکتی ہے۔

ان ہسپتالوں نے اس عرصے میں موبائل فون سے جڑی انجریز کے 2501 کیسز رپورٹ کیے اور محققین کے تخمینے کے مطابق پورے امریکا میں اس دورانیے کے دوران اس طرح کے 76 ہزار واقعات پیش آئے ہوں گے۔

40 فیصد متاثرہ افراد کی عمریں 13 سے 29 سال کے درمیان تھیں اور ان میں گہری خراش سب سے عام تشخیص ہونے والا مسئلہ تھا۔

محققین نے موبائل فون سے آنے والی چوٹوں کو 2 مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا تھا ، ایک مکینیکل انجریز (جیسے کسی نے فون اپنے چہرے پر گرالیا یا اپنے بہن بھائی کو کسی فون سے مارا) اور دوسرا موبائل فون سے جڑی انجریز جیسے چلتے ہوئے کسی ایپ کو استعمال کرتے ہوئے گرجانا وغیرہ۔

13 سال سے کم عمر بچوں میں پہلی کیٹیگری کے کیسز زیادہ دیکھنے میں آئے جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد دوسری قسم کی کیٹیگری کا زیادہ شکار ہوئے۔

محققین کے مطابق موبائل فون سے جڑی انجریز زیادہ قابل تشویش ہے کیونکہ اس میں لوگوں کی توجہ ڈرائیونگ یا چلتے ہوئے فون کے نتیجے میں بھٹک گئی۔

اس تحقیق میں صرف گردن اور سر کی انجریز کو شامل کیا گیا تھا جبکہ دیگر زخموں کو نہیں دیکھا گیا اور محققین کا کہنا تھا کہ یہ تعداد بہت زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ اکثر افراد ایسے معاملات پر طبی امداد کے لیے رجوع نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فرد گلی میں چلتے ہوئے گرجاتا ہے، وہ ڈاکٹر کے پاس اگر چلا بھی جائے تو وہ یہ نہیں کہے گا کہ ایسا فون کو دیکھنے کی وجہ سے ہوا، وہ بس یہ کہے گا کہ وہ چلتے چلتے پھسل کر گرگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں