کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، مشرف کی سزا پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ردعمل

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو عدالت کی جانب سنائی گئی سزائے موت پر تبصرہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سے بڑھ کر کوئی نہیں لیکن ہم سزائے موت کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ 17 دسمبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے نومبر 2007 میں آئین معطل کرکے ایمرجنسی نافذ کرنے پر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیا تھا اور انہیں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت دینے کا حکم سنایا تھا۔

مزید پڑھیں: سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سزا پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمر وڑائچ نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اور پاکستان میں طاقتور جنرلز کو ملنے والی رعایت کے برعکس یہ تاریخی فیصلہ بہت حوصلہ افزا ہے تاہم ساتھ ہی یہ بھی اہم ہے کہ انہیں سزائے موت کا سہارا لیے بغیر منصفانہ ٹرائل کا حق ملے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ دنیا بھر میں سزائے موت کے خاتمے کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کئی دہائیوں سے جدوجہد میں مصروف ہے۔

اس معاملے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کے موقف کو واضح کرتے ہوئے عمر وڑائچ نے کہا کہ سزائے موت انتہائی ظالمانہ، غیرانسانی اور ہتک آمیز سزا ہے، اس سے انصاف کے بجائے انتقام کا تاثر جائے گا۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیم نے مطالبہ کیا کہ جنرل مشرف اور ان کی حکومت کے دور میں ہونے والی انسانی حقوق کی تمام تر خلاف ورزیوں پر ان سے جواب طلب کیا جائے۔

بیان میں پرویز مشرف کے دور حکوت میں کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی فہرست بھی جاری کی گئی، جس میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد، جبری نظربندیاں، دوران حراست اموات، غیرقانونی قتل سمیت سیاسی مخالفین، انسانی حقوق کے رضاکاروں، سول سوسائٹی کے اراکین اور مسلح گروہوں کے مشتبہ افراد کے خلاف انسانی حقوق کی دیگر سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف سے متعلق فیصلہ: 'افواج میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے'

پرویز مشرف کے 9سالہ دور حکومت کے دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزات تیار کی تھیں جس میں انسانی حقوق کے رضاکاروں، سیاسی مخالفین اور مسلح گروپس کے مشتبہ افراد کو حکومت کی جانب سے قتل، جبری گمشدگی اور تشدد کا نشانہ بنانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک رضاکار ریمل محی الدین نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف سزا کے مستحق تھے اور انہوں نے کئی جرائم کا ارتکاب کیا لیکن سزائے موت دینے کا فیصلہ غلط ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں