مشرف کیس سے متعلق چیف جسٹس سے منسوب بیان گمراہ کن،بے بنیاد ہے، سپریم کورٹ

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
چیف جسٹس سے منسوب خبر کا ذریعہ بھی نہیں بتایا گیا تھا، عدالت عظمیٰ — فائل فوٹو / سپریم کورٹ
چیف جسٹس سے منسوب خبر کا ذریعہ بھی نہیں بتایا گیا تھا، عدالت عظمیٰ — فائل فوٹو / سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے میڈیا کے ایک حصے میں چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ سے منسوب بیان کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے منسوب کرکے میڈیا کے ایک حصے میں شائع اور نشر ہونے والے بیان کے حوالے سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ 'پرنٹ میڈیا اور چینل کے ایک حصے نے چیف جسٹس آف پاکستان کی منگل کے روز سپریم کورٹ کی پریس ایسوسی ایشن سے غیر رسمی گفتگو سے متعلق خبر شائع اور نشر کی۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'چند ٹی وی چینلز اور اخبارات نے چیف جسٹس سے منسوب کرکے گمراہ کن اور سیاق و سباق سے ہٹ کر خبر شائع اور نشر کی جس میں ان کے خبر کا ذریعہ بھی نہیں بتایا گیا تھا۔'

مزید پڑھیں: سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی

سپریم کورٹ نے وضاحتی بیان میں کہا کہ 'اس خبر سے یہ تاثر ملا کہ چیف جسٹس آف پاکستان، خصوصی عدالت میں زیر سماعت کیس کی پیشرفت میں ذاتی طور پر ملوث رہے، یہ بات واضح ہے کہ سپریم کورٹ کے مختلف بینچز میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے کیس کے مختلف پہلوؤں پر سماعت ہوئی اور جنہوں نے مرکزی کیس کا جلد فیصلہ سنائے جانے کے لیے متعدد حکم جاری کیے۔'

بیان کے مطابق 'سپریم کورٹ کے متعلقہ بینچز ان کیسز میں عدالتی ہدایات جاری کیں جو ملک کی قانونی رپورٹس میں بھی شائع ہوئیں، ان کے علاوہ چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو کسی قسم کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی۔'

لہٰذا یہ واضح ہے کہ میڈیا میں شائع اور نشر ہونے والی اس طرح کی خبریں بے بنیاد، من گھڑت، جھوٹا، سیاق سباق سے ہٹ کر اور حقیقت کے برعکس ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ 'رپورٹنگ میں سچائی کو یقینی بنانے کے لیے امید کی جاتی ہے کہ جس طرح چیف جسٹس سے منسوب کرکے غلط خبر شائع اور نشر کی گئی، اسی طرح یہ وضاحت بھی نمایاں طور پر شائع اور نشر کیا جائے گا جبکہ مستقبل میں رپورٹنگ میں صداقت کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف سے متعلق فیصلہ: 'افواج میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے'

واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا کے ایک حصے میں چیف جسٹس کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'پرویز مشرف کا کیس بڑا واضح کیس تھا، مشرف کو متعدد موقع فراہم کیے گئے لیکن یہ لوگ معاملے کو طول دینا چاہتے تھے۔'

رپورٹس میں چیف جسٹس سے منسوب کرکے مزید کہا گیا تھا کہ 'ہم اگر جلدی نہ کرتے تو معاملہ کئی سال تک چلتا رہتا جبکہ تاخیری حربوں کے باوجود معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا۔'

تبصرے (0) بند ہیں