اقامہ کے غلط استعمال پر سعودی کریک ڈاؤن پاکستان کیلئے مخصوص نہیں، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 16 فروری 2020
جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے 400 پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے حراست میں لیا ہے — فائل فوٹو:ڈان ڈاٹ کام
جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے 400 پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے حراست میں لیا ہے — فائل فوٹو:ڈان ڈاٹ کام

اسلام آباد: جدہ میں پاکستانی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے 400 پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے حراست میں لیا ہے تاہم انہوں نے غیر قانونی ورکرز کے خلاف اس کریک ڈاؤن کو پاکستان کے لیے مخصوص ہونے کی خبروں کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قونصل خانے نے دفتر خارجہ کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا کہ 'گزشتہ 3 روز میں تقریباً 400 پاکستانیوں کو مکہ کے نزدیک شمیسی ڈی پورٹیشن سینٹر لایا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات سے اقامہ یافتہ پاکستانیوں کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ

قونصل خانے کا یہ بیان سوشل میڈیا پر پھیلنے والی رپورٹس کے رد عمل میں سامنے آیا جن میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ چند روز میں ہزاروں پاکستانی ورکرز کو حراست میں لیا گیا اور ملک بدر کیا گیا ہے۔

رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سعودی حکام کا یہ اقدام وزیر اعظم عمران خان کے کولالمپور کے دورے میں کولالمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے سے متعلق بیان جاری کرنے پر اٹھایا گیا ہے جس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ اجلاس میں اس لیے شرکت نہیں کرسکے تھے کیونکہ چند ممالک جو 'پاکستان سے قریب' ہیں، کا ماننا تھا کہ اس سے مسلم امہ تقسیم ہوگی۔

بیان میں کہا گیا کہ 'یہ خیال کہ یہ مہم صرف پاکستان کے لیے مخصوص ہے، بالکل غلط ہے، چند سوشل میڈیا سیکشنز اس کو غلط سیاسی انداز سے پیش کر رہے ہیں، یہ پاک-سعودی برادرانہ تعلقات کے مفاد میں ہے کہ اس طرح کے بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹس کو ہر قیمت پر روکا جائے'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا تارکین وطن کو ’گرین کارڈ‘ دینے کا فیصلہ

قونصلیٹ نے وضاحت دی کہ اس مہم کا آغاز تقریباً ایک ہفتے قبل ہوا تھا جو 'بغیر اقامہ' یا 'زائد المیعاد اقامہ' رکھنے والے یا وہ افراد جو اپنے 'اقامہ کے مقام پر' کام نہیں کر رہے تھے یا اپنے ظاہر کردہ پیشے سے ہٹ کر کام کرنے والے افراد یا دیگر غیر قانونی افراد کے خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مہم تمام ممالک کے غیر قانونی ورکرز کے خلاف ہے جو پورے سال مختلف انداز میں جاری رہے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں