مالی استحکام کے بغیر عورت اپنا مقام حاصل نہیں کرسکتی، صدر مملکت

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2020
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کیا—فوٹو:ڈان نیوز
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کیا—فوٹو:ڈان نیوز
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کیا—فوٹو:پی آئی ڈی
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کیا—فوٹو:پی آئی ڈی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے معاشرے کی ترقی کے لیے خواتین کے کردار کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عورت مالی طور پر مستحکم ہوئے بغیر اپنا مقام حاصل نہیں کرسکتی۔

اسلام آباد میں وفاقی محتسب کی جانب سے خواتین کے عالمی دن کی مناسب سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ‘ہم انصاف اور اخلاقی اعتبار سے اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں اور جیسے جیسے بڑے ہوتے ہیں تو قوموں کے اندر بھی انصاف اور اخلاقیات کم مگر مفادات بڑھ جاتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ایک بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم، تربیت اور پرورش کس انداز سے کررہے ہیں، اس کے اندر یہ محبت بھرا گھر جس میں ماں اپنے بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہے اور اس کا خیال رکھتی ہے’۔

مزید پڑھیں:عالمی یوم نسواں: وزیراعظم و دیگر اعلیٰ سیاسی، عسکری قیادت کے پیغامات

صدر مملکت نے کہا کہ ‘بچہ اپنی ماں کی آغوش میں رہ کر کتنا سکون پاتا ہے، ہم اس کا تصور یوں کرسکتے ہیں کہ ہم سب کو اپنی مائیں اور بہنیں یاد ہیں مگر جیسے جیسے معاشرے کے اندر بڑھے ہونے لگتے ہیں تو ہم یہ سب بھول جاتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب میں پاکستان کی تاریخ دیکھتا ہوں تو ایک سیاسی تاریخ ہے جس میں سیاست دانوں نے انگریزوں اور متعصب ہندو اکثریت سے آزادی حاصل کی مگر ایک موسیقی ایسی بھی چلی کہ انسانوں اور مسلمانوں کو ترقی کرنا چاہیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سرسید احمد نے مسلمانوں سے کہا پڑھو اور اس پاکستان میں آکر جب ہم دیکھتے ہیں کہ صنفی اعتبار سے بچیاں اسکول میں نہیں ہوتی ہیں اور تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جاتی ہیں لیکن جن کو موقع ملتا ہے وہ سرفہرست ہوتی ہیں’۔

تعلیم میں خواتین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہائر ایجوکیشن میں پھر خواتین کی کمی کا احساس ہوتا ہے، ابتدائی تعلیم میں پتہ چلتا ہے کہ لڑکیاں بڑی محنت کرتی ہیں اور بہت آگے نکلتی ہیں مگر کہیں ایک خلا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد: عورت مارچ اور یوم خواتین ریلی کے شرکا میں تنازع

صدر مملکت نے وفاقی محتسب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہراسانی کی بات ضرور کروں گا کیونکہ اس حوالے سے بنے ادارے کو 10 سال ہوگئے ہیں لیکن پچھلے ایک سے دو سال میں 12 گنا زیادہ شکایات آتی ہیں اور ان کی شکایات میرے پاس آتی ہیں اور میں پریشان ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب ایک خاتون ہراسانی کا معاملہ لے کر آتی ہے تو کئی مراحل سے گزر کر میرے پاس آتی ہے، مجھے اس کو سننے میں شرم آتی ہے کہ چوتھی مرتبہ شکایت سننے کے لیے نہ بیٹھاؤں جبکہ قانون ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ اگر ہراسانی کے ہزار واقعات ہوتے ہیں تو صرف ایک فیصد عورتوں کو رپورٹ کرنے کی ہمت ہوتی ہے اور میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ رپورٹ نہیں کریں گی تو معاشرے میں تبدیلی آہستہ آہستہ آئے گی اس لیے اس کی رپورٹنگ ضروری ہے’۔

صدر مملکت نے کہا کہ ‘عورت کو غذائی حوالے سے بھی مسائل کا شکار ہے، عورت بھی ہم سب کی طرح ذہنی تناؤ کا شکار ہے جو ایک مسئلہ ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب تک معیشت میں عورت کا ہاتھ نہیں آئے گا اس وقت تک وہ اپنا مقام حاصل نہیں کرسکتی جس میں کوئی کنفوژن نہیں ہے اور قرآن میں وراثت کے قانون کی وضاحت کی گئی ہے’۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ‘مغرب سے آنے والی ہر چیز کو بائبل مت سمجھیں، کیونکہ جب دنیا کے اندر عورت کا مقام بہت کمزور تھا لیکن اللہ نے وراثت میں اس کے حصے کا قانون دیا جبکہ یورپ میں بیسویں صدی تک عورت کا وارثت میں حصہ اور قانون نہیں تھا، عورت کبھی کبھی ملکہ بن سکتی تھی لیکن وراثت حاصل نہیں تھی لیکن اسلام نے اتنی صفائی کے ساتھ قانون دیا اور یہی خواتین کا اختیار ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج یہ کیفیت ہے کہ میں اعداد وشمار نہیں دوں گا کیونکہ بڑے خطرناک ہیں، آج سروے کیا جائے تو اکثریت کو وراثت میں حصہ نہیں دیا گیا ہے، بعض صوبوں میں 95 فیصد وراثت نہیں ملتی لیکن یہ کلچر کا حصہ ہے اس کا اسلام سے لینا دینا نہیں ہے’۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد: جامعہ حفصہ، مہناج القرآن کے زیر اہتمام 'عالمی یوم نسواں' پر ریلیوں کا انعقاد

صدر مملکت نے کہا کہ ‘جب معاشرے میں مالی حوالے سے اتنی محرومی ہورہی ہوتو قوانین لچک دار ہونا چاہیے جس کو دیکھنا ضروری ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘عورت کی آواز کو دبانا نہیں چاہیے اور جس انداز میں ہو سننا چاہیے جتنا بھی اختلاف کیوں نہ ہو اور وہ محبتوں کا رشتہ جو ماں سے شروع ہوتا ہے جو کسی نہ کسی وقت خراب ہونا شروع ہوجاتا ہے لیکن اس کا اہتمام کریں’۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ‘میرا خواب ہے کہ پاکستان کے اندر اگر عورت بازار میں چلے تو اس کو یقین ہو کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے میں یہاں محفوظ ہوں اور کوئی مجھے ہاتھ نہیں لگاسکتا’۔

تبصرے (0) بند ہیں