سری لنکا میں کورونا سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں کو بھی جلانے کا حکم

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2020
سری لنکا میں کورونا سے 13 اپریل تک 7 افراد ہلاک ہو چکے تھے—فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا میں کورونا سے 13 اپریل تک 7 افراد ہلاک ہو چکے تھے—فوٹو: اے ایف پی

جنوبی ایشیا کے جزیرہ نما ملک سری لنکا کی حکومت نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے تمام مریضوں کی لاشوں کو جلانے کو لازمی قرار دیتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ مرنے والے کی لاش کو صرف جلایا جائے گا۔

کورونا وائرس کے وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کے لیے دنیا کے تمام ممالک نے اگرچہ خصوصی طور پر ماہرین صحت کی ہدایات کے مطابق الگ طریقہ کار وضع کیے ہیں، تاہم تمام ممالک نے تمام مذاہب کے عقائد رکھنے والے افراد کے لیے ان کے مذہبی عقائد کے مطابق نئے طریقے وضع کیے ہیں۔

پاکستان سے لے کر بھارت، امریکا سے لے کر برطانیہ تک حکومتوں نے عالمی ادارہ صحت اور ملکی ماہرین صحت کی تجاویز کے مطابق کورونا کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو دفنانے یا انہیں جلانے کے لیے خصوصی طریقہ کار وضع کیے ہیں۔

تاہم سری لنکا کی حکومت نے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے ایک ہی طریقہ وضع کرتے ہوئے کورونا سے ہلاک ہونے والے ہر شخص کی لاش کو جلانا لازمی قرار دے دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کی حکومت کے متنازع فیصلے پر وہاں کی سب سے اہم اور بڑی اقلیت مسلمانوں کو اعتراض تھا اور انہوں نے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج بھی جاری رکھا مگر حکومت نے ان کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے 12 اپریل کو ہدایات جاری کیں کہ ہر لاش کو جلایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں 12 اپریل تک کورونا وائرس سے 7 افراد ہلاک ہوچکے تھے جن میں سے 3 مسلمان تھے اور حکومتی ہدایات کے بعد تمام لاشوں کو جلادیا گیا جب کہ مسلمانوں کے احتجاج کو نظر انداز کردیا گیا۔

اقلیتوں کے احتجاج کے باوجود جہاں حکام نے تمام لاشوں کو جلا دیا، وہیں وزیر صحت نے اعلان کیا کہ ملک میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کی موت کورونا وائرس سے ہوگی یا کسی بھی مرنے والے شخص کی ہلاکت سے متعلق شبہ ہوگا کہ ان کی موت ممکنہ طور پر کورونا کی وجہ سے ہوئی، اس کی لاش کو بھی جلا دیا جائے گا۔

سری لنکا کی حکومت کی جانب سے متنازع فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب کہ وہاں گزشتہ سال ایسٹر کے موقع پر چرچز میں ہونے والے خود کش حملے کی پہلی برسی انتہائی سادگی سے منائی جا رہی تھی۔

حیران کن طور پر سری لنکن حکومت نے کورونا سے مرنے والے ہر مذہب کے ماننے والے شخص کی لاش کو جلانے کی ہدایات بھی ایسٹر کے دن جاری کیں۔

حکومت کے متنازع فیصلے پر جہاں مسلمان احتجاج کررہے ہیں، وہیں ایسے اقلیتی لوگ بھی احتجاج کر رہے ہیں جو مرنے والے افراد کی لاشوں جلانے کے بجائے دفناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس نے دنیا بھر میں آخری رسومات کو بھی تبدیل کردیا

مسلمانوں کے مطابق ان کے پیاروں کی لاشوں کو جلانا ان کے بنیادی مذہبی حقوق کے خلاف ہے، اسی طرح سری لنکن حکومت کے متنازع فیصلے پر وہاں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسے غیر انسانی فیصلہ قرار دیا ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے مرنے والے شخص کی لاش کو جلانے سمیت اسے دفنایا بھی جا سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے ہر مذہب کے پیروکاروں کو اپنے طریقوں کے تحت ہی مرنے والے افراد کی لاشوں کو جلانے یا دفنانے کی ہدایات کی ہیں، تاہم اس ضمن میں احتیاط کرنے کو کہا گیا ہے۔

دنیا کے تمام ممالک میں کورونا کی وجہ سے مرنے والے افراد کو ان کے مذہبی طریقہ کار کے تحت دفنایا اور جلایا جا رہا ہے، البتہ اس ضمن میں خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں اور حد سے زیادہ احتیاط کیا جا رہا ہے کہ تاکہ اگر لاش میں ابتدائی کچھ گھنٹوں تک وائرس موجود ہو تو اس سے کوئی دوسرا متاثر نہ ہو۔

عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ اس بات کے ابھی ثبوت نہیں ملے کہ لاش سے بھی کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے تاہم اس ضمن میں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 13 اپریل کی صبح تک جہاں سری لنکا میں ہلاکتوں کی تعداد 7 تک جا پہنچی تھیں، وہیں دنیا بھر میں بھی ہلاکتیں بڑھ کر ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد ہو چکی تھیں۔

سری لنکا میں 13 اپریل کی صبح تک کورونا سے متاثر افراد کی تعداد 210 تک جا پہنچی تھی جب کہ دنیا بھر میں اس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 18 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں