کورونا وائرس: امریکا میں 2022 تک سماجی فاصلے پر عمل درآمد کرنا پڑ سکتا ہے، تحقیق

15 اپريل 2020
امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 28 ہزار 300 اموات ہو چکی ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 28 ہزار 300 اموات ہو چکی ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے سماجی فاصلے سے متعلق کیے جانے والے اقدامات پر امریکا کو 2022 تک عمل درآمد کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں حالیہ تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ یہ تحقیق ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا میں منگل کے روز 2 ہزار 200 لوگوں کی کورونا وائرس سے موت ہوئی جبکہ ملک میں یہ بحث بھی جاری ہے کہ ملک کی معیشت کو کس طرح بحال کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا مشکل کیوں؟ جواب جان لیں

یاد رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 28 ہزار 300 اموات ہو چکی ہیں۔

جنرل سائنس میں منگل کے روز شائع ہونے والی ہارورڈ کے محققین کی تحقیق کے مطابق ‘جب تک کورونا وائرس کی صورت حال کو کنٹرول نہیں کرلیا جاتا یا اس کی ویکسین مہیا نہیں ہو جاتی تو ممکنہ طور پر 2022 تک سماجی فاصلے کی ضرورت محسوس کی جاسکتی ہے’۔

تحقیق میں جنوبی کوریا اور سنگاپور کی مثال دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سماجی فاصلے کے ذریعے صحت کے نظام پر دباؤ کو کم اور قرنطینہ کو قابل عمل بنایا جاسکتا ہے۔

تحقیق میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ سماجی فاصلے کے باعث معیشت، سماجی معاملات اور تعلیم کے حوالے سے منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بظاہر سطحی طور پر کورونا وائرس (کووڈ 19) کے خاتمے کی صورت میں بھی اس کی نگرانی کی جانی چاہیے کیونکہ اس کے 2024 میں دوبارہ سامنے آنے کا امکان موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کو درپیش کورونا سے بھی خطرناک چیلنجز

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت خبردار کر چکا ہے کہ کورونا وائرس ابھی تک اپنی انتہا کو نہیں پہنچا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے سامنے آنے والے کورونا وائرس نے اس وقت دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے لیا ہے اور اس وائرس سے ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں ۔

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اس وقت تقریباً 20 لاکھ افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں