کراچی تقسیم ہوسکتا ہے تو سندھ کیوں نہیں، ایم کیو ایم پاکستان

اپ ڈیٹ 21 اگست 2020
ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ لسانی بنیادوں پر بنے صوبے قائم ہیں—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ لسانی بنیادوں پر بنے صوبے قائم ہیں—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بھی کراچی میں نیا ضلع بنانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سندھ میں نئے صوبے کا مطالبہ کردیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کے بلدیاتی نمائندوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے محب وطن پاکستان کی حیثیت سے کہا تھا کہ پاکستان بھر میں زیادہ سے زیادہ صوبے بننے چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1947 میں دو کروڑ آبادی تھی اور آج 23 سے 24 کروڑ ہے، ضلع اور ڈویژن بن گئے، لسانی بنیادوں پر بنے صوبے کس سازش کے تحت برقرار ہیں۔

مزید پڑھیں:سندھ کابینہ نے کیماڑی کو ضلع بنانے کی منظوری دے دی

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا تقسیم ہوسکتے ہیں، بلوچستان کی بات کی جاسکتی ہے تو سندھ تقسیم کیوں نہیں ہوسکتا۔

سندھ حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں ریفرنڈم کروالیں، ہم نے ہندوؤں، انگریز سرکار اور ملکہ کو بتادیا تھا کہ ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے تو آج وفاق، ریاست اور عدالت کو بتا رہے ہیں ہم ساتھ نہیں رہ سکتے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارا کام اپنے لوگوں کی خدمت کرنا ہے جس کے لیے منتخب ہونے کی نہیں بلکہ عزم کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس شہر پر 50 سال سے مسلط ہیں ان کو یہ شہر بار بار مسترد کر رہا ہے۔

تقریب سے خطاب میں میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی میں نیا ضلع بنانے اور تقسیم کرنے کی بات کی گئی، اگر ایسا ہوسکتا ہے تو سندھ میں نیا صوبہ کیوں نہیں بن سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جماعت ہزارہ صوبے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر بلدیات سندھ کو ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے اختیارات سونپ دیے گئے

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ان مسائل کا حل صوبہ ہے اور متحدہ قومی موومنٹ اب اس طرف توجہ دے گی اور نیا صوبہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب جدوجہد پھر سے شروع کرنی ہوگی اور مسائل کو حل کرنے کے لیے نیا نعرہ لے کر میدان میں آنا ہوگا، اپنے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے نئے صوبے کی بات کرنی ہوگی۔

وسیم اختر نے ناراض ارکان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب ایک خاندان ہیں، آپ واپس آجائیں، آج پارٹی کو آپ کی ضرورت ہے اور اسی پرچم تلے مل کر جدوجہد کرتے ہیں۔

قبل ازیں سندھ حکومت کی کابینہ نے کراچی کے علاقے 'کیماڑی' کو ضلع بنانے کی منظوری دے دی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں نئے اضلاع بنانے اور اس سلسلے میں مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا اور وزیراعلیٰ نے تمام اضلاع کا تخمینہ کرکے نیا ضلع بنانے کی تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ بڑے اضلاع میں بھی نئے اضلاع بنانے کی تجویز دی گئی۔

ممکنہ ضلع کیماڑی میں سائٹ، بلدیہ، ہاربر اور ماڑی پور کے علاقوں کو شامل کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا اور اس وقت غربی میں 7 سب ڈویژنز ہیں جن میں منگھوپیر، سائٹ، بلدیہ، اورنگی، مومن آباد، ہاربر اور ماری پور شامل ہیں جس کی کُل آبادی 39 لاکھ 14 ہزار 757 بنتی ہے۔

کیماڑی کو ضلع بنانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے، فاروق ستار

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں نیا ضلع بنانے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

فاروق ستار نے چیف جسٹس، وزیراعظم، صدر اور آرمی چیف سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا—فوٹو:ڈان نیوز
فاروق ستار نے چیف جسٹس، وزیراعظم، صدر اور آرمی چیف سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا—فوٹو:ڈان نیوز

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'تم کون سا کراچی کو دنیا کا ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ شہر بنادو گے'۔

انہوں کہا کہ تمہارے مذموم اور متعصبانہ سیاسی عزائم ہیں اور کراچی کو وڈیروں کی کالونی بناکر اس کے وسائل، اختیارات اور زمینوں پر مکمل قبضہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں دو اضلاع زبردستی جیتے اور اب تیسرا ضلع کیماڑی بنا کر ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ کراچی میں مصنوعی طور پر مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کیماڑی، لیاری اور ملیر کے عوام بھی سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے وڈیرے 50 برسوں سے خاص کر پچھلے 12 برسوں سے دیہی علاقوں کا مینڈیٹ لے کر آتے ہیں اور کراچی کے شہری علاقوں میں جہاں ان کا مینڈیٹ نہیں ہوتا وہاں اپنے من مانے فیصلے مسلط کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کثیراللسانی، کثیرالثقافتی اور کثیرالمذاہب شہر ہے، اس میں بھائی کو بھائی سے ملانے اور تقسیم کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ہم نے محنت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں، لگتا ہے سندھ اور مقامی حکومت کی شہریوں سے دشمنی ہے'

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ضلعی میونسپل کارپوریشن کو اختیارات نہیں دیے اور اپنی مرضی اور سرکاری افسران کے ذریعے کراچی کی زمین اور اختیارات حاصل کرنے کے لیے ضلع بنا رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تقسیم در تقسیم کے متعصابہ اقدام کو یہی پر روکو اور فیصلہ واپس لو، ورنہ ہماری بلا سے کراچی میں 200 یوسیز ہیں اور 200 اضلاع بنادو کیونکہ لوگ آپ کو جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سہولیات، امن و امان کا بہتر انتظام اور وسائل کی تقسیم کے لیے مؤثر اور اچھی حکمرانی کا تاثر قائم کرنے کے لیے کراچی میں مزید اضلاع بنانے کا اقدام درست ہے تو سندھ میں مزید انتظامی یونٹس یا مزید صوبے بنانے کا عمل کیسے غلط ہوگیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے ضلع کے قیام کے فیصلے کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ چیف جسٹس، وزیر اعظم، صدر مملکت اور چیف آف آرمی اسٹاف اس متعصبانہ، امتیازی، غیر انسانی اور کراچی دشمنی عمل پر نوٹس لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وہ اس عمل کو آئینی اور قانونی طریقے سے رکوائیں گے اور ہم بھی اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں