وزیر بلدیات سندھ کو ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے اختیارات سونپ دیے گئے

سندھ کابینہ نے بلدیاتی اداروں کی بہتری کے سفارشات مرتب کرنے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی — فوٹو: ڈان نیوز
سندھ کابینہ نے بلدیاتی اداروں کی بہتری کے سفارشات مرتب کرنے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کی صوبائی کابینہ نے بلدیاتی انتخابات تک مقامی حکومتوں کے انتظامات کی نگرانی کے لیے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کا اختیار وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کو سونپ دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں متعدد فیصلے کیے گئے۔

اجلاس کے دوران شرکا کو بتایا گیا کہ 29 اگست کو بلدیاتی حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے جس کے بعد انتظامی معاملات چلانے کے لیے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کی ضرورت پیش آئے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے کیماڑی کو ضلع بنانے کی منظوری دے دی

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ انڈمسٹریٹرز کی تعیناتی کی جائے تاکہ بلدیہ عظمیٰ کے انتظامی معاملات کو جاری رکھا جاسکے۔

اس موقع پر صوبائی کابینہ نے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کا اختیار وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کو سونپ دیا اور ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے بلدیاتی اداروں کو مزید مضبوط اور بہتر کرنے کی ہدایات بھی جاری کردیں۔

وزیراعلیٰ سندھ صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

بعد ازاں وزیراعلیٰ نے بلدیاتی اداروں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی، جس میں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، مشیر ناصر کھوڑو اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب شامل ہیں۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ کمیٹی دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کرے گی اور ایک ماہ کے اندر یہ کمیٹی اپنی سفارشات سے آگاہ کرے گی۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس میں بلدیاتی حکومت نے اپنی 4 سالہ مدت مکمل کی، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے میئر اور نائب میئر کو جیل کے اندر سے کام کرنے کی اجازت دی اور شہر کے مینڈیٹ کا احترام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں، لگتا ہے سندھ اور مقامی حکومت کی شہریوں سے دشمنی ہے'

انہوں نے جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کروانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو مزید مضبوط اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں صوبائی کابینہ نے مقامی حکومت کے متعلقہ محکمے کو ہدایت کی کہ وہ 29 اگست کو اپنی مدت پوری کرنے والی مقامی حکومتوں کے حوالے سے نوٹیفکیشن اجرا کرے۔

خیال رہے کہ وسیم اختر 24 اگست 2016 کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں کراچی کے میئر منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے 30 اگست کو عہدے کا حلف اٹھایا تھا، انہیں ووٹ ڈالنے کے لیے بھی جیل سے لایا گیا تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے وسیم اختر، ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزامات کے تحت اِن دنوں جیل میں تھے، انھیں 19 جولائی 2016 کو انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر گرفتارکیا گیا تھا جبکہ انہوں نے 25 سے زائد دہشت گردی کے مقدمات میں ضمانت لے رکھی تھی۔

میئر کے انتخاب کے لیے 305 میں سے 294 ڈالے گئے جن میں سے ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم اختر کو 208 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کرم اللہ وصی نے 86 ووٹ حاصل کیے تھے۔

مزید پڑھیں: وسیم اختر نے کراچی کے میئر کا حلف اٹھالیا

کراچی کے میئر منتخب ہونے کے بعد وسیم اختر نے کہا تھا کہ 'میں ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں اور اس ناطے ہم مل کر شہر کے لیے کام کریں گے'۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ وسیم اختر اپنی 4 سالہ مدت کے دوران شہر میں ترقیاتی کاموں اور دیگر معاملات، جس میں صفائی ستھرائی کا نہ ہونا بھی شامل ہے، کے حوالے سے متعدد مرتبہ تنقید کی زد میں رہے تاہم وہ اس دوران پی پی پی کی صوبائی حکومت پر الزامات عائد کرتے رہے ہیں کہ ان کو شہر میں کام کرنے کے لیے مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے جبکہ وہ فنڈز کی کمی کی شکایت بھی کرتے رہے ہیں تاہم اب 29 اگست کو ان کی مدت مکمل ہورہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں