نظریہ اور پالیسی سازی حکومت کی سمت کا تعین کرتی ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2020
وزیراعظم نے تحصیل حلیم زئی میں مہمند باجوڑ اور یکہ غنڈ غلنئی روڈ کا افتتاح کیا—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے تحصیل حلیم زئی میں مہمند باجوڑ اور یکہ غنڈ غلنئی روڈ کا افتتاح کیا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا جو نظریہ اور پالیسی سازی ہوتی ہے دراصل وہ ہی ایک روڈ میپ ہے جس پر چل کر مقاصد کی تکمیل ممکن ہوتی ہے۔

یوسف خیل ایف سی کیمپ میں عمائدین سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 'ہمارا نظریہ وہ اصول ہیں جو مدینہ کی ریاست کے تھے جس کے تحت کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے'۔

مزیدپڑھیں: نظام کی خرابی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے ناکام ہوتے ہیں، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ ریاست کی سب سے بڑی ذمہ داری کمزور طبقے کو ترقی دینا ہے اور کمزور طبقوں سے مراد پسماندہ علاقے جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔

اس سے قبل وزیراعظم نے تحصیل حلیم زئی میں مہمند باجوڑ اور یکہ غنڈ غلنئی روڈ کا افتتاح کیا۔

وزیراعظم نے عمائدین سے خطاب میں کہا کہ 'میرا واضح مؤقف ہے کہ پنجاب اور سندھ کے متعدد اضلاع ترقی میں پیچھے رہ گئے جبکہ قبائلی علاقوں میں پھر تھوڑی ترقی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں جو سیاسی پارٹی اندورن سندھ سے منتخب ہوتی ہے وہ کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتی'۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کا گڑھ وسطی پنجاب تھا اور ساری ترقیاتی اسکیمیں محض ایک جگہ کے لیے تھیں اور باقی علاقے پسماندہ رہ جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چاہتا ہوں کے پی اور پنجاب کا پولیس نظام سندھ میں بھی آئے، وزیراعظم

عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو صوبوں نے وعدے کے مطابق اپنے فنڈز فراہم نہیں کیے، میں ان کو یاد کراتا ہوں کہ دین اور قرآن میں وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے اپنا حصہ دے دیا لیکن دیگر صوبے محدود مالی وسائل کا رونا رو رہے ہیں، دو برس کے دوران جب معیشت بہتر ہونے لگی تو کورونا کی وبا نے معاشی نظام تباہ کردیا اور محصولات کم جمع ہوئے۔

وزیراعظم نے قبائلی علاقوں کے فنڈز کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔

عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضام کے خلاف کچھ عناصر انتشار پھیلائیں گے، جو ملک سے باہر دشمن ہیں وہ اس طرح کے عناصر کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: وزیر اعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کمیٹی تشکیل دے دی

پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے سے متعلق وزیرا عظم عمران خان نے کہا کہ باڑ کی موجودگی سے اسمگلنگ کی روک تھام ہوئی ہے، اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں افغان امن عمل کو خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوجائیں، ادھر بھی خوف ہے کہ ایسے عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں امن ہونے کی صورت میں تمام قبائلی علاقوں میں مثبت تبدیلی آجائے گی کیونکہ وسطی ایشیا تک تجارت کرنے کا موقع ملے گا'۔

'قبائلی علاقے ضم نہ ہوتے تو مقامی لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ جاتے'

بعدازاں باجوڑ میں عمائدین سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقے ضم نہ ہوتے تو مقامی لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ جاتے۔

انہوں نے کہا کہ سڑک کی تعمیر سے رابطے بحال ہوں گے اور مقامی صنعت کو ترقی ملے گی جس سے روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں تعلیمی کا معیار انتہائی پسماندہ ہے جبکہ قبائلی علاقوں کے لوگوں کو روز گار کے لیے کراچی اور دیگر شہروں یا ملک کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صوبہ خیبرپختونخوا میں ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس حاصل ہے جبکہ امریکا میں بھی ایسا نہیں ہے اور یورپ میں انتہائی محدود پیمانے پر ایسی سہولت موجود ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں مقروض ملک ملا تھا لیکن پھر بھی متوسط طبقے کے لوگوں کو سہولیات فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ خیرپختونخوا میں سیاحت کی وجہ سے بے روزگاری میں غیرمعمولی کمی آئی۔

آخر میں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت کا سڑک کی تعمیر میں فنڈز کی ادائیگی پر شکریہ ادا کیا۔

' ماضی میں ملک کے سربراہ یا سیاستدان لندن میں علاج نہیں کرواتے تھے'

بعدازاں پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹروں اور طبی عملے سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہمارے ملک کے سرکاری ہسپتالوں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، ہم بہن بھائی سرکاری ہسپتال میں پیدا ہوئے جبکہ پرائیوٹ ہسپتال کا تصور ہی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں پرائیوٹ ہسپتال بننے لگے اور پہلے تو ملک کے سربراہ اور سیاستدان لندن میں اپنا علاج لندن میں نہیں کرواتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے 70 کی دہائی میں قومیانے کا عمل شروع ہوا تو تعلمی اداروں سے لے کر طبی مراکز تک سارے اداروں کا معیار تنزلی کا شکار ہونے لگے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چین میں جزا و سزا کا قانون نافذ ہے جس کی بنیاد پر وہ ترقی کے مدارج طے کرتا جارہا ہے، پروفیشنل ازم کا تصور بھی یہ ہی ہے کہ جو زیادہ کام کرے گا وہ ترقی پائے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں