ڈونلڈ ٹرمپ کی طبیعت بہتر لیکن خطرے سے باہر نہیں، ڈاکٹرز

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ بیماری کی نوعیت کے حوالے سے غیر یقینی برقرار ہے—تصویر: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ بیماری کی نوعیت کے حوالے سے غیر یقینی برقرار ہے—تصویر: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی طبیعت بہتر ہورہی ہے اور وہ ’جلد واپس آئیں گے‘ لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی تسلیم کی کہ آئندہ آنے والے دن اہم ہیں جو ’حقیقی امتحان‘ ہوں گے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں یہاں آیا تو زیادہ بہتر محسوس نہیں کررہا لیکن اب بہت بہتر ہوں۔

ویڈیو پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ ’سب بہت محنت کررہے ہیں تا کہ میں واپس آجاؤں، میرے خیال سے میں جلد واپس آؤں گا اور میں اس (صدارتی) مہم کو اسی طرح ختم کرنے کا منتظر ہوں جس طرح اسے شروع کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا: ٹرمپ کی صحت سے متعلق متضاد خبریں، اگلے 48 گھنٹے اہم قرار

بظاہر خاصے اطمینان بخش نظر آتے ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ بیماری کی نوعیت کے حوالے سے غیر یقینی برقرار ہے جو صحت مند ہوتے ہوئے مریض پر بغیر کسی انتباہ کے حملہ کرسکتی ہے۔

مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے بہتر محسوس ہونا شروع ہوگیا ہے، آئندہ آنے والے کچھ روز کے بارے میں آپ نہیں جانتے، میرے خیال میں وہ حقیقی امتحان ہے، تو ہم دیکھیں گے کہ آئندہ آنے والے چند روز میں کیا ہوگا‘۔

دوسری جانب گزشتہ رات وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر سین کونلی نے کہا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ ابھی خطرے سے باہر نہیں ہیں لیکن میڈیکل ٹیم محتاط طور پر پُر امید ہے‘۔

وائٹ ہاؤس اسٹاف کے سربراہ مارک میڈوز نے کہا کہ صدر کی جمعے کے روز کی حالت نے انہیں تشویش میں مبتلا کردیا تھا لیکن اب ان کی طبیعت پہلے کے مقابلے بہتر ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی تصدیق کے بعد امریکی صدر ملٹری ہسپتال منتقل

انہوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ’کل صبح ہم بہت پریشان تھے، انہیں بخار تھا اور ان کے خون میں آکسیجن کی مقدار بھی تیزی سے کم ہورہی تھی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کوئی خطرہ نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے اختیارات کسی کو سونپنے پڑیں، ان کی حالت میں کل صبح سے ناقابل یقین بہتری آئی ہے جبکہ ہم میں سے کئی ڈاکٹرز اور میں بھی بہت پریشان ہوگیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹرسین کونلی نے کہا کہ بیماری کی تشخیص ہونے کے بعد سے ٹرمپ میں بہت بہتری آئی ہے انہیں اب بخار نہیں ہے اور نہ وہ اب آسیجن کی سپلائی پر ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 74 سالہ ٹرمپ کو ریمڈیسیویر کی دوسری خوراک دی جاچکی ہے اور انہوں نے دوپہر کا وقت اپنے امور سر انجام دیتے ہوئے گزارا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کورونا وائرس کا شکار

تاہم اس سے قبل جب ڈاکٹر سین کونلی سے پوچھا گیا تھا کہ کیا صدر کو آکسیجن دی گئی تھی تو انہوں نے ناگواری کے ساتھ اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انہیں ہسپتال میں آکسیجن نہیں دی گئی۔

بہت سی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہسپتال منتقل ہونے سے پہلے وائٹ ہاؤس میں آکسیجن پر تھے۔

ساتھ ہی ڈاکٹر سین کونلی ایک بیان نے بھی الجھن پیدا کردی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بدھ کے روز وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جمعرات کو نہیں کہ جب انہوں نے ٹوئٹ کی تھی، بعدازاں انہوں نے اس بیان کو غلطی قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

بعدازاں اگلے ہی روز ڈونلڈ ٹرمپ میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں علاج کے لیے ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جس کے بعد 3 اکتوبر کو ڈاکٹرز نے آئندہ 48 گھنٹوں کو ان کی صحت کے لیے تشویشناک قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں