کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ ملٹری ہسپتال منتقل

03 اکتوبر 2020
ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ نے خود کو 2 اکتوبر کو قرنطینہ کرلیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ نے خود کو 2 اکتوبر کو قرنطینہ کرلیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں علاج کے لیے ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے اعلان کے لگ بھگ 17 گھنٹے بعد انہیں وائٹ ہاؤس سے باہر نکلتے ہوئےدیکھا جہاں ایک ہیلی کاپٹر امریکی صدر کو ریاست میری لینڈ کے علاقے بیتھسڈا میں واقع والٹر ہیڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر لے جانے کا منتظر تھا۔

وائٹ ہاؤس سے باہر جاتے وقت امریکی صدر نے ماسک اور بزنس سوٹ پہنا ہوا تھا لیکن انہوں نے صحافیوں سے بات چیت نہیں کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک مختصر ویڈیو میں کہا کہ میرا خیال ہے کہ میں ٹھیک ہوں لیکن ہم یقینی بنانے جارہے ہیں کہ تمام چیزیں ٹھیک ہوجائیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کیلیگ میکینی نے کہا کہ احتیاطی طور پر آئندہ چند روز کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ ہسپتال کے خصوصی سویٹ میں کام کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کورونا وائرس کا شکار

آن لائن ویڈیوز میں گزشتہ شام والٹر ریڈ کے باہر ٹرمپ کے حامیوں کے ایک چھوٹے گروہ کو دیکھا گیا تھا جو ٹرمپ 2020 کے جھنڈے لہرا رہے تھے، ان میں سے اکثر نے ماسکس نہیں پہنے ہوئے تھے۔

مذکورہ معاملہ سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ 74 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ہلکا بخار ہے۔

علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر سین پی کونلے کا کہنا ہے کہ تجرباتی دوائی کے کاک ٹیل سے ان کا علاج کیا جارہا ہے اور وہ تھکن کا شکار ہیں لیکن ٹھیک ہیں۔

ڈاکٹر سین پی کونلے نے کہا ہے کہ ٹرمپ کو ریجینرن کی ریجن۔کووی2 نامی تجرباتی دوائی جارہی ہے جو کورونا وائرس کے علاج کے کئی تجربوں میں سے ایک ہے جنہیں مونوکلونل اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ، زنک، وٹامن ڈی، فیموٹیڈین، میلاٹونن اور ایسپرین لے رہے ہیں۔

—فائل فوٹو: اے پی
—فائل فوٹو: اے پی

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 اکتوبر کی صبح کو اپنی ٹوئٹ میں تصدیق کی تھی کہ ان میں اور ان کی 50 سالہ اہلیہ میلانیا ٹرمپ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

امریکی صدر نے خود میں اور اہلیہ میں کورونا کی تصدیق اس وقت کی جب کہ کچھ ہی گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ سینئر معاون خصوصی ہوپ ہکس وائرس کا شکار ہو گئے تھے اور وہ اس ہفتے امریکی صدر کے ساتھ کئی مرتبہ سفر کر چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ میں کورونا کی علامات شدید ہوسکتی ہیں، رپورٹ

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کی تصدیق کیے جانے کے بعد میلانیا ٹرمپ نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا کہ وہ دونوں بہتر ہیں، ان میں شدید علامات ظاہر نہیں ہوئیں اور دونوں نے خود کو قرنطینہ کرلیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ایسے وقت میں کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں جب امریکا میں 3 نومبر کو صدارتی انتخابات منعقد ہونے ہیں۔

امریکی صدر میں کورونا وائرس کی تصدیق رواں سال ہونے والے الیکشن شیڈول کے تناظر میں خود ان کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو چکا ہے کیونکہ وہ امریکی عوام کو قائل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ کورونا وائرس کی بدترین وبا اب گزر چکی ہے۔

کورونا وائرس سے اب تک امریکا میں 2 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور وائرس کے خلاف امریکی عوام کے بڑھتے ہوئے تحفظات انتخابی عمل میں ان کی ناکامی کا شکار بن سکتے ہیں۔

ٹرمپ کو کئی مرتبہ خبردار کیا گیا کہ وہ بھی کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہ کئی مرتبہ اس کا مذاق بھی اڑا چکے تھے۔

گزشتہ روز دیگر کئی ری پبلکنز میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جن میں وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر کیلیان کونوے اور سینیٹرز مائیک لی اور ٹام ٹیلیز شامل ہیں۔

ایک ترجمان کے مطابق ٹرمپ کے شدید بیمار ہونے کی صورت میں نائب صدر مائیک پینس صدارتی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، ان کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔

وہ اس وقت وائٹ ہاؤس سے کئی میل دور واقع اپنی رہائش گاہ سے کام کررہے ہیں۔

گزشتہ روز ٹائم میگزین نے اپنی رپورٹ میں کورونا سے متعلق اب تک سامنے آنے والی تحقیقات کی روشنی اور ماہرین کے تجزیے سے بتایا تھا کہ چوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر 74 برس ہے اور اس عمر کے افراد میں کورونا کی علامتیں شدید ہوتی ہیں۔

—فائل فوٹو: رائٹرز
—فائل فوٹو: رائٹرز

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکا میں کورونا سے ہونے والی 80 فیصد اموات ان افراد کی ہوئیں جن کی عمریں 65 برس سے زائد تھیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر 74 برس ہے۔

اگر ٹرمپ الیکشن نہیں لڑسکے تو ری پبلکن نیشنل کمیٹی ان کی جگہ کسی کو نامزد کرے گی لیکن اکثر ریاستوں میں بیلٹ پر ناموں کو تبدیل کرنے میں پہلے ہی بہت دیر ہوگئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی تنظیم کے صدر زیکے ملر کے مطابق وائٹ ہاؤس یا ٹرمپ کے ساتھ سفر کے بعد3 صحافیوں میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں