بیروت دھماکا: عدالتی کمیشن کا وزیر اعظم سمیت وزرا پر غفلت کا الزام

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2020
حسن دیب نے دھماکے کے بعد استعفیٰ دیا تھا مگر اب بھی وہ نگراں وزیر اعظم ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
حسن دیب نے دھماکے کے بعد استعفیٰ دیا تھا مگر اب بھی وہ نگراں وزیر اعظم ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں رواں برس 4 اگست کو ہونے والے ہولناک دھماکے کی تفتیش کرنے والے عدالتی کمیشن نے اس وقت کے وزیر اعظم اور تین وزرا پر غفلت کے الزامات عائد کردیے۔

بیروت کے ساحل پر موجود ایک گودام میں 6 سال سے پڑے 2 ہزار 700 ٹن سے زائد نیوامونیم نائٹریٹ مواد سے 4 اگست کو ہولناک دھماکا ہوا تھا، جس سے کم از کم 200 افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

ابتدائی طور پر خیال کیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر دھماکا دہشت گردی کی کارروائی ہے، تاہم کچھ دن کی تحقیقات سے ثابت ہوا تھا کہ دھماکا گودام میں 6 سال سے پڑے نیوا میونیم نائٹریٹ کی وجہ سے ہوا۔

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز پڑوسی قابض ملک اسرائیل کے سرحدی شہر تک سنی گئی تھی۔

دھماکے کے بعد شہریوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے شروع کیے تھے، جس پر اس وقت کے وزیر اعظم حسن دیب نے 11 اگست کو کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 135 سے تجاوز کر گئی، 5 ہزار زخمی

استعفیٰ دینے کے باوجود انہوں نے نگراں وزیر اعظم کے طور پر کام جاری رکھا اور دھماکے کی تفتیش کے لیے عدالتی کمیشن بھی قائم کیا، جس نے اب رپورٹ میں ایک طرح سے انہیں ہی دھماکے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

دھماکے سے ہونے والی تباہی پر بحالی کا کام تاحال جاری ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
دھماکے سے ہونے والی تباہی پر بحالی کا کام تاحال جاری ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق دھماکے کی تفتیش کرنے والے عدالتی کمیشن کے اعلیٰ جج نے وزیر اعظم حسین دیب اور تین وزرا پر غلفت کا الزام لگایا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہی دھماکے کے ذمہ داران ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی کمیشن کے اعلیٰ جج فواد سوان نے وزیر اعظم حسن دیب، سابق وزیر خزانہ و پبلک ورکس کے سابق وزیر سمیت دیگر ایک وزیر پر بھی الزامات عائد کیے۔

رپورٹ کے مطابق عدالتی کمیشن کو ایسے شواہد ملے جن سے معلوم ہوا کہ وزیر اعظم حسن دیب کو گودام میں خطرناک مواد کی موجودگی سے آگاہ کیا گیا تھا اور انہیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ کسی وقت بھی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔

دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ اس کی آواز اسرائیل کے سرحدی شہر تک سنی گئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ اس کی آواز اسرائیل کے سرحدی شہر تک سنی گئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی طرح کابینہ کے کچھ اراکین کو بھی گودام میں خطرناک مواد کی موجودگی کا علم تھا۔

کمیشن کے اعلیٰ جج فواد سوان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ جن حکومتی عہدیداروں پر الزامات عائد کیے گئے ہیں، انہوں نے تحریری طور پر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے نوٹسز ملنے کے باوجود حفاظتی انتظامات نہیں کیے۔

دوسری جانب اسی حوالے سے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے بتایا کہ لبنان کے سرکاری میڈیا نے بھی وزیر اعظم سمیت تین سابق وزرا پر غفلت کے الزامات عائد کرنے کی تصدیق کردی۔

عرب میڈیا کے مطابق عدالتی کمیشن کی جانب سے وزیر اعظم اور وزرا پر الزامات عائد کرنے کا مطلب ان پر فرد جرم عائد کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: بیروت دھماکے: لبنانی وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی

اے ایف پی کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیر اعظم پر عہدے پر براجمان ہوتے ہوئے اس طرح کے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعطم حسن دیب کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ کمیشن کے الزامات سے مفتق نہیں ہیں۔

حسن دیب نے اگرچہ استعفیٰ دیا ہے، تاہم وہ اب بھی ملک کے نگران وزیر اعظم ہیں اور وہ ممکنہ طور پر اس وقت تک ذمہ داریاں نبھائیں گے جب کہ عام انتخابات نہیں ہوجائیں تا ملک کے صدر کسی دوسرے شخص کو وزیر اعظم منتخب نہیں کرتے۔

حسن دیب رواں برس جنوری میں وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، ان سے قبل سعد حریری وزیر اعظم تھے۔

دھماکوں کے بعد حسن دیب کے استعفے کے بعد لبنان کے سیاسی رہنماؤں اور صدر نے فرانس میں مقیم لبنانی سفیر صطفیٰ ادیب کو نیا وزیر اعظم نامزد بھی کیا تھا، تاہم قانونی پیچیدگیوں کے باعث انہیں عہدہ نہیں دیا جا سکا۔

دھماکے کے بعد تاحال حکومت مخالف مظاہرے بھی جاری ہیں—فائل فوٹو: الجزیرہ
دھماکے کے بعد تاحال حکومت مخالف مظاہرے بھی جاری ہیں—فائل فوٹو: الجزیرہ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں