کیپٹن (ر) صفدر کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2020
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی —
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی —

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست قابل سماعت ہونے کے معاملے پر سماعت کی۔

اس موقع پر محمد صفدر کی جانب سے وکیل جہانگیر جدون پیش ہوئے اور انہوں نے مؤقف اپنایا کہ یہ تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر ایک کو سیکیورٹی دے، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت ریاست کو نہیں کہہ سکتی کہ کسی کو سیکیورٹی دے۔

مزید پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف مزار قائد کی بے حرمتی کا مقدمہ خارج

جس پر وکیل جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے سیکریٹری داخلہ کو درخواست دی ہے لیکن وہ فیصلہ نہیں کر رہے، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریاست کے سامنے آپ کی درخواست آ گئی ہے اب وہ اس کا جائزہ لیں گے، ریاست کو اس عدالت کی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ سب سے کمزور کو بھی سیکیورٹی دی جائے، آئین کے تحت چلنے والی ریاست میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ درخواست گزار کو کس سے تھریٹ (خطرہ) ہے، جس پر وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ خطرہ کسی سے بھی ہوسکتا ہے، کل کے اخبار میں لکھا تھا کہ خطرہ ہے۔

وکیل نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر عام آدمی نہیں ہیں وہ مریم نواز کے شوہر ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہی بدقسمتی ہے کہ ریاست نے کچھ کو خاص اور کچھ کو عام سمجھا، اس عدالت نے اس نوعیت کی ہر درخواست کو مسترد کیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت یہ آبزرویشن دے گی کہ ریاست ہر شہری کو سیکیورٹی دے، درخواست گزار کو ریاست پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے۔

اس پر وکیل نے کہا کہ جب ریاست غیرمتحرک ہوتی ہے تب ہم عدالت میں درخواست دائر کرتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے وکیل کی بات مکمل ہونے پر کیپٹن (ر) صفدر کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کو چارہ جوئی کے قابل نہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

ساتھ ہی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ عدالت امید کرتی ہے کہ ریاست اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گی اور پاکستان کے ہر شہری کو بلاتفریق سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

واضح رہے کہ کیپٹن (ر) صفدر سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور مریم نواز سے شوہر ہیں اور وہ مسلم لیگ (ن) کی سیاسی سرگرمیوں میں بھی متحرک رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف مزار قائد کے تقدس کی پامالی کا مقدمہ جھوٹا قرار

یاد رہے کہ حال ہی میں قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت کو دہشت گردی کے خطرے کے الرٹ سے آگاہ کیا تھا۔

کیپٹن (ر) صفدر کی بات کی جائے تو حالیہ مہینوں میں ان کا نام اس وقت شہ سرخیوں کی زینت بنا تھا جب 18 اکتوبر کو کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے کے موقع پر مزار قائد پر حاضری کے بعد انہیں مزار کی بے حرمتی کے الزام میں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔

تاہم بعد ازاں ایک ہی روز میں عدالت نے مذکورہ کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کرلی تھی، جس کے بعد نومبر میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے صفدر اعوان کے خلاف مزار قائد کے تقدس کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق مقدمہ خارج کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں