عمران خان کو لانے والے اب گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں، نواز شریف

26 دسمبر 2020
نواز شریف نے کہا کہ ایسے کسی ڈائیلاگ کا حصہ بننا اپنے مقدس مقصد سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہوگا — فائل فوٹو / ڈان نیوز
نواز شریف نے کہا کہ ایسے کسی ڈائیلاگ کا حصہ بننا اپنے مقدس مقصد سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہوگا — فائل فوٹو / ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان کو لانے والے اب گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں نواز شریف نے کہا کہ 'ووٹ چوری کرکے عمران خان کو لانے والے اب گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں، جس کا مقصد اس نااہل و کرپٹ حکومت اور سلیکٹرز کو پی ڈی ایم سے سے این آر او دلوانا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری جدوجہد عوامی مشکلات کے حل اور ووٹ کو عزت دو کے لیے ہے جبکہ ایسے کسی ڈائیلاگ کا حصہ بننا اپنے مقدس مقصد سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہوگا'۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد پوری طرح اس موقف کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس لیے کسی طرح کے مِنی یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بے معنی ہیں، اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو کسی طرح کا این آر او نہیں ملے گا اور یہ پوری قوم کا فیصلہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا اداروں سے جمہوری حکومت ختم کرنے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، شبلی فراز

واضح رہے کہ سیاسی حلقوں میں ان دنوں حکومتی اور پی ڈی ایم رہنماؤں کے درمیان پس پردہ بات چیت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق جمعرات کو مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے جیل میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں محمد علی درانی نے شہباز شریف کو ڈائیلاگ کے ذریعے درمیانی راستہ نکالنے کی تجویز دی تھی۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے 31 جنوری 2021 تک کی مہلت دی گئی ہے، بصورت دیگر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی حکومت چلانے کی تیاری نہیں لیکن تابعداری کی پوری تیاری تھی، مریم نواز

ساتھ ہی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے پی ڈی ایم تقریباً ہر ہفتے ملک کے مختلف شہروں میں عوامی جلسے بھی منعقد کر رہی ہے۔

دوسری جانب حکومت ان جلسوں اور اسمبلیوں سے استعفوں کی دھمکی کو این آر او لینے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کسی بھی صورت میں وزارت عظمیٰ چھوڑنے کا انکار کر چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں