کورونا وائرس کی وبا کو 31 دسمبر کو ایک سال مکمل ہوگیا۔

31 دسمبر 2019 کو چین کی جانب سے پہلی بار عالمی ادارہ صحت کو ایک پراسرار بیماری سے آگاہ کیا گیا تھا جسے بعد میں کووڈ 19 کا نام دیا گیا۔

وبا کے ایک سال کے اندر ہی لگ بھگ 50 ممالک میں کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

چین سب سے آگے

چین میں یہ وبا سب سے پہلے پھیلنا شروع ہوئی تھی اور وہاں ویکسینیشن کا آغاز بھی سب سے پہلے رواں سال موسم گرما میں ہی کردیا گیا تھا، حالانکہ اس وقت تک کسی ویکسین کو باضابطہ استعمال کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔

تاہم ایمرجنسی پروگرام کے تحت لاکھوں افراد کو ویکسین ضرور فراہم کی گئی اور اب تک 50 لاکھ کے قریب چینی شہریوں کو ویکسین دی جاچکی ہے، جبکہ 31 دسمبر کوسینوفارم کی ویکسین کو پہلی بار مشروط منظوری دی گئی، جسے بیماری کی روک تھام کے لیے لگ بھگ 80 فیصد تک موثر دریافت کیا گیا ہے۔

چین کے بعد روس میں ویکسینیشن کا آغاز 5 دسمبر کو ہوا جہاں مقامی طور پر تیار کردہ اسپوٹنک 5 ویکسین دینے کا سلسلہ شروع ہوا، جس کو بیلاروس اور ارجنٹائن میں بھی منظوری مل چکی ہے اور وہاں رواں ہفتے ہی ویکسینیشن کا آغاز ہوا۔

الجزائر میں روس کی تیار کردہ ویکسین جنوری سے استعمال کی جائے گی۔

مغربی ممالک میں برطانیہ سب سے پہلے

برطانیہ نے سب سے پہلے امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی ملکر تیار کی جانے والی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی اور 8 دسمبر سے ویکسینیشن کا آغاز ہوا، جب سے اب تک لگ بھگ 8 لاکھ افراد کو ویکسین دی جاچکی ہے۔

برطانیہ نے 30 دسمبر کو آسترازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دی، جسے دینے کا سلسلہ 4 جنوری سے شرع ہوگا۔

کینیڈا اور امریکا میں ویکسین مہم کا آغاز 14 دسمبر کو ہوا، سوئٹزر لینڈ میں 23 دسمبر، سربیا میں 24 دسمبر، یورپی یونین کے بیشتر ممالک میں 27 دسمبر سے ویکسینیشن شروع ہوئی، جبکہ ناروے میں 3 جنوری اور آئس لینڈ میں 5 جنوری سے اس کا آغاز ہوگا۔

یہ سب فائزر۔ بائیو این ٹیک کی ویکسین استعمال کررہے ہیں۔

امریکا اور کینیڈا نے امریکی کمپنی موڈرینا کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی بھی منظوری دی ہوئی ہے جبکہ یورپی یونین کی جانب سے منظوری 6 جنوری کو دیئے جانے کا امکان ہے۔

اب تک 28 لاکھ امریکی شہریوں کو ویکسین فراہم کی جاچکی ہے جبکہ یورپی یونین میں جرمنی سب سے آگے ہیں جہاں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد کو 5 دن میں ویکسین دی جاچکی ہے۔

مشرق وسطیٰ

مشرق وسطیٰ میں متحدہ عرب امارات میں سب سے پہلے ویکسینیشن کا آغاز ہوا، جہاں چینی کمپنی سینوفارم کی تیار کردہ ویکسین دینے کا سلسلہ 14 دسمبر سے شرع ہوا، جبکہ 23 دسمبر سے فائزر۔ بائیو این ٹیک کی ویکسین کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔

سعودی عرب اور بحرین میں 17 دسمبر، اسرائیل میں 19 دسمبر، قطر میں 23، کویت میں 24 اور عمان میں 27 دسمبر سے ویکسینیشن شروع ہوئی۔

بحرین کے علاوہ ان تمام ممالک میں فائرز ویکسین کا استعمال ہورہا ہے جبکہ بحرین میں سینوفارم ویکسین شہریوں کو استعمال کرائی جارہی ہے۔

ترکی کو چینی کمپنی سینوویک کی ویکسین کے ڈوز مل چکے ہیں اور ویکسین مہم کا آغاز جنوری کے وسط میں ہوگا۔

لاطینی امریکا

لاطینی امریکا میں میکسیکو، چلی اور کوسٹاریکا میں سب سے پہلے 24 دسمبر کو فائزر کی تیار کردہ ویکسین سے اس مہم کا آغاز ہوا۔

ایشیا

سنگاپور میں 30 دسمبر سے فائزر ویکسین کا استعمال شروع ہوا جبکہ دیگر ممالک فی الحال مہم شروع نہیں کرسکسے۔

بھارت، جاپان اور تائیوان میں ویکسینیشن کا آغاز 2021 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ہوگا جبکہ فلپائن اور پاکستان میں پہلی سے دوسری سہ ماہی کے دوران ایسا ہونے کا امکان ہے۔

افغانستان اور تھائی لینڈ نے 2021 کے وسط سے ویکسنیشن کا عمل شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

افریقہ میں ابھی تک کسی ملک میں کووڈ 19 ویکسسین کا آغاز نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں