چین نے مقامی سطح پر تیار کردہ، 79.3 فیصد مؤثر ویکسین کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
دو خوراکوں پر بنی ویکسین چین میں عام استعمال کے لیے سب سے پہلے منظور ہونے والی ویکسین ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
دو خوراکوں پر بنی ویکسین چین میں عام استعمال کے لیے سب سے پہلے منظور ہونے والی ویکسین ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

چینی صحت ریگولیٹرز نے کہا ہے کہ انہوں نے سرکاری سینوفارم کے ذریعے تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کی مشروط منظوری دے دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق دو خوراکوں پر بنی ویکسین چین میں عام استعمال کے لیے سب سے پہلے منظور ہونے والی ویکسین ہے۔

یہ پیش قدمی اس وقت سامنے آئی ہے جب فروری میں قمری نئے سال کی تعطیل سے قبل چین میں 5 کروڑ افراد کو ویکسین دینا شروع کردیا گیا ہے۔

نیشنل میڈیکل پروڈکٹس کے ڈپٹی کمشنر چن شیفی نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ 'مشروط منظوری کا مطلب یہ ہے کہ تحقیق ابھی بھی جاری ہے، مارکیٹ میں ویکسین فروخت ہونے کے بعد کمپنی کو فالو اپ ڈیٹا کے ساتھ ساتھ کسی منفی اثر کی اطلاع بھی پیش کرنا ہوگی'۔

مزید پڑھیں: چین کی کورونا ویکسین بیماری سے بچانے کے لیے 80 فیصد تک موثر ثابت

انہوں نے کہا کہ 'کمپنی کو مسلسل ویکسین کی ہدایات اور لیبل کو اپ ڈیٹ کرنا چاہیے اور ایجنسی کو رپورٹ کرنا چاہیے'۔

دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ کابینہ کمیٹی نے خریداری کی منظوری کے بعد پاکستان نے چین کی ویکسین کی 11 لاکھ خوراکوں کی پہلے سے بکنگ کردی ہے۔

یہ ویکسین بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بیولوجیکل پروڈکٹس نے تیار کی ہے جو سرکاری ادارے سینوفارم کے ماتحت ادارہ ہے۔

کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ آخری مرحلے میں ہونے والی آزمائشوں کے ابتدائی اعداد و شمار نے اسے 79.3 فیصد مؤثر ثابت کیا ہے۔

یہ ایک غیر فعال ویکسین ہے جس کا مطلب ہے کہ وائرس کسی لیب میں پیدا کیا گیا اور پھر اسے ختم کیا گیا، اس کے بعد جسم میں جراثیم ڈالا جاتا ہے تاکہ وہ قوت مدافعت پیدا کرے۔

اس کے مؤثر ہونے کا حتمی ثبوت مزید اعداد و شمار کی اشاعت پر منحصر ہوگا۔

سینوفارم کم از کم پانچ چینی ڈیولپرز میں سے ایک ہیں جو اس بیماری کی ویکسین تیار کرنے کی عالمی دوڑ میں شامل ہیں اور اس وائرس نے اب تک 18 لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔

پہلے سے جاری ایمرجنسی ویکسینز کے علاوہ چین اپنے ہاں زیادہ خطرے والے آبادی، جیسے بزرگوں کے ساتھ ساتھ پہلے سے دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو بھی یہ قطرے پلانا شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وبا کا ایک سال، ہم اس کے بارے میں کیا جان سکے؟

عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ چین میں کتنی فیصد آبادی کو یہ قطرے پلائیں گے۔

قومی صحت کمیشن کے نائب وزیر زینگ یکسن نے کہا کہ 'یہ ہر ملک میں مختلف ہے لیکن عام سوچ یہ ہے کہ پوری آبادی کے تحفظ کے لیے اسے 60 فیصد تک پہنچنا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہنگامی استعمال کے تحت 45 لاکھ خوراکیں پہلے ہی دی جا چکی ہیں جس میں گزشتہ ہفتے دی جانے والی 30 لاکھ خوراک بھی شامل ہیں'۔

حکومت کی ایک سابق امیونولوجسٹ تاؤ لینا کے مطابق عملی طور پر مشروط منظوری کا مطلب یہ ہے کہ مخصوص عمر کے گروپس کے لیے ویکسین کو محدود کیا جاسکتا ہے۔

عہدیداروں نے اس کی قیمت بتانے سے انکار کیا اور اس کے بارے میں متضاد بیانات دیے۔

نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ایک اور عہدیدار ژینگ ژونگوی نے کہا کہ 'یہ یقینی طور پر لوگوں کے قوت خرید میں ہوگا'۔

ایک منٹ بعد این ایچ سی کے عہدیدار نے کہا کہ یہ ویکسین 'عوام کے لیے یقینا مفت ہوں گی'۔

ویکسین کی پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کی جاچکی ہے اگرچہ عہدیداروں نے موجودہ پیداواری صلاحیت کے بارے میں سوالات کے جواب نہیں دیے۔

مزید پڑھیں: چینی ویکسین کورونا سے بچاؤ میں 86 فیصد تک موثر قرار

سینوفرم کی ویکسین دو سے آٹھ ڈگری سیلسیس (36 سے 46 ڈگری فارن ہائیٹ) یا ریفریجریٹر کے عام درجہ حرارت میں بھی محفوظ رہ سکتی ہے۔

سینوفارم کی ویکسین پہلے ہی متحدہ عرب امارات اور بحرین میں منظور کی جاچکی ہے اور مراکش میں استعمال ہونے والی ہے۔

چین کی ایک اور کمپنی سینوویک کی کووڈ ویکسین کا ٹرائل برازیل، ترکی اور انڈونیشیا میں جاری ہے اور اس کی جانب سے تفصیلی نتائج کی اشاعت کو اگلے ماہ تک التوا میں ڈال دیا گیا ہے۔

تاہم ترکی کی جانب سے گزشتہ ہفتے اس ویکسین کے ٹرائل کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ یہ ویکسین 91.25 فیصد تک مؤثر ہے، مگر یہ ایک چھوٹے کلینکل ٹرائل کے ابتدائی نتائج ہیں اور ڈیٹا کو اب تک کسی طبی جریدے پر شائع نہیں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں