پاکستان، امریکا کا خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ ہدف کے حصول کے عزم کا اعادہ

04 جنوری 2021
زلمے خلیل زاد نے افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہا — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
زلمے خلیل زاد نے افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہا — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

پاکستان اور امریکا نے خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ ہدف کے حصول کے عزم کا اعادہ اور مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اس عزم کا اظہار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغانستان میں مفاہمت کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی راولپنڈی میں ملاقات میں کیا گیا۔

ملاقات میں علاقائی سلامتی کی مجموعی صورتحال بالخصوص افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

زلمے خلیل زاد نے افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الافغان امن مذاکرات کے لیے پاکستان، امریکا کی گفتگو

واضح رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین 5 جنوری سے قطر میں امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔

فریقین کے مابین کئی ماہ ہونے والی بات چیت میں ابھی تک تھوڑا بہت فائدہ ہوا ہے لیکن فریقین میں گزشتہ سال اس وقت ایک اہم پیش رفت ہوئی جب وہ آخر کار کم از کم اس بات پر متفق ہو گئے کہ اگلے دور میں کیا تبادلہ خیال کیا جائے۔

جنگ لڑنے والے فریقین کے مابین پہلی براہ راست بات چیت ستمبر میں کئی مہینوں کی تاخیر کے بعد شروع ہوئی تھی لیکن بحث و مباحثے اور مذہبی تشریحات کے بنیادی ڈھانچے پر تنازعات کی وجہ سے سست روی کا شکار ہو گئی۔

یہ مذاکرات گزشتہ سال فروری میں طالبان اور واشنگٹن کے درمیان فوجی دستوں کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد عمل میں آیا تھا جس میں دیکھا گیا تھا کہ مئی 2021 تک تمام غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو جائے گا۔

پاکستان نے افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے جسے امریکا کی طرف سے بارہا سراہا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کے وفد کی اسلام آباد آمد، وزیر خارجہ سے ملاقات

دسمبر میں افغان طالبان سیاسی کمیشن کے وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اعلی قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔

افغان حکومت اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات کی ابتدا سے ہی تشدد میں اضافہ ہوا ہے لیکن حال ہی میں اہلکاروں، کارکنوں اور صحافیوں کی اعلیٰ سطح کے عہدیداروں کی ٹارگٹ کلنگ کی لہر کے رجحان نے جنم لیا ہے۔

نومبر سے اب تک صوبہ کابل کے نائب گورنر، پانچ صحافی اور ایک نمایاں انتخابی رکن کو کابل سمیت دیگر شہروں میں قتل کیا جا چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں