کان کنوں کا قتل: ہزارہ برداری کے سوگواروں کا انصاف کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2021
ایک اہلکار نے بتایا کہ کم از کم 4 کان کنوں کے سر قلم کردیے تھے— فوٹو: رائٹرز
ایک اہلکار نے بتایا کہ کم از کم 4 کان کنوں کے سر قلم کردیے تھے— فوٹو: رائٹرز
ایک اہلکار نے بتایا کہ کم از کم 4 کان کنوں کے سر قلم کردیے تھے— فوٹو: اے ایف پی
ایک اہلکار نے بتایا کہ کم از کم 4 کان کنوں کے سر قلم کردیے تھے— فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ: ہزارہ برادری کے ہزاروں سوگواروں نے بلوچستان کے علاقے مچھ میں قتل کیے جانے والے کان کنوں کی لاشوں کے تابوت رکھ کر احتجاج کیا۔

واضح رہے 4 جنوری کو صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں فائرنگ سے 11 کان کن جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق انہیں اتوار کی صبح اغوا کیا گیا جب وہ کوئٹہ سے 60 کلومیٹر جنوب مشرق میں پہاڑی علاقے میں کوئلے کی کان کے قریب سو رہے تھے۔

حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے قبول کی تھی۔

کوئٹہ کے نواح میں تقریباً 25 سو مظاہرین نے 8 لاشوں کے ہمراہ مظاہرہ کیا اور بائی پاس بلاک کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا۔

بلوچستان شیعہ کانفرنس کے سربراہ آغا داؤد نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ جب تک تمام قاتلوں کی گرفتاری نہیں ہوجاتی تب تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ضلع کیچ سے 5 افراد کی لاشیں برآمد

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مرحلے پر فیصلہ کن کارروائی نہ کی گئی تو ہلاکتوں کی تازہ ترین لہر کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں پھیل جائے گی۔

ایک سیکیورٹی اہلکار نے کہا کہ حملہ آوروں نے پہلے کان کنوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا اور پھر ہاتھ پاؤں باندھ کر قتل کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کم از کم 4 کان کنوں کے سر قلم کردیے گئے تھے۔

ایک مقامی سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ کان کنوں میں سے 2 افغان شہری تھے اور ان کی لاشیں تدفین کے لیے افغانستان روانہ کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل پر وزیراعظم سمیت سیاسی شخصیات کا اظہار مذمت

وزیر داخلہ کی کوئٹہ آمد

بعد ازاں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے مچھ میں ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے سرکاری اجلاس کی صدارت کی۔

توقع ہے کہ وہ ہزارہ مظاہرین سے ملاقات کریں گے اور پریس کانفرنس کریں گے۔

عہدیداروں نے طویل عرصے سے ملک میں داعش کی موجودگی کی تردید کی ہے لیکن اس گروپ نے ماضی میں متعدد حملوں کا دعویٰ کیا جس میں سبزی منڈی میں بم دھماکے بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل پر مذمت کا اظہار کیا تھا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ مچھ بلوچستان میں 11 بےقصور کان کنوں کا قتل قابل مذمت دہشت گردی کا ایک اور بزدلانہ غیر انسانی عمل ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Jan 04, 2021 10:20pm
'بیماری' کا علاج جب ہو گا کہ جب اسے کا وجود تسلیم کیا جائے۔ ' درندے ' کی قسم جب واضح ہے تو 'بے اثر' کرنے میں سنجیدگی ضروری ہے۔