'حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں کے مسئلے سے غلط طریقے سے نمٹا'

اپ ڈیٹ 11 فروری 2021
کابینہ کے چند ارکان نے وزیر اعظم کو کہا تھا کہ ملازمین کو سابقہ حکومتوں نے بھرتی کیا تھا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
کابینہ کے چند ارکان نے وزیر اعظم کو کہا تھا کہ ملازمین کو سابقہ حکومتوں نے بھرتی کیا تھا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی سیکریٹریٹ کے ملازمین نے دارالحکومت کی تاریخ میں پہلی بار پرتشدد مظاہرہ کیا جس کی وجہ بظاہر حکومت کی جانب سے ان کے تنخواہوں کے مسئلے سے غلط طریقے سے نمٹنا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی کابینہ کے آخری تین اجلاسوں کے دوران متعدد وفاقی وزارتوں پر مشتمل پاک سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے پر سرکاری ملازمین کا شدید احتجاج، پولیس سے جھڑپ

ایک اجلاس میں وزیر اعظم کے قائم کردہ خصوصی کمیٹی کے اراکین، پرویز خٹک، وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وزیر اعظم سے تنخواہوں کے مسئلے کو جلد ہی حل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا تھا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔

ایک ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے تنخواہ اور پینشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عشرت حسین کو ڈھائی سالوں بعد بھی اس مسئلے کا فیصلہ نہ کرنے کا کہا تھا۔

کابینہ کے چند ارکان نے شکایت کی کہ انہیں نہیں معلوم کہ کمیشن نے کیا پیشرفت کی ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کابینہ کے چند ارکان نے وزیر اعظم کو یہ کہہ کر ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے پر سیاست کرنے کی کوشش کی تھی کہ ملازمین کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومتوں نے بھرتی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کو بجٹ تک ریلیف دینے کے لیے تیار ہیں، پرویز خٹک

ذرائع نے بتایا کہ اب حکومت ملازمین کے احتجاج سے کافی پریشان ہے کیونکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

نتیجتاً پرویز خٹک، شیخ رشید اور علی محمد خان اس رپورٹ کے فائل کیے جانے تک ملازمین کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے رہے۔

جب علی محمد خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ رات گئے ہونے والی ملاقات میں دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کامیاب ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں