امتحانی اسٹریس، والدین اور بچے کیا کریں؟

05 مارچ 2021
اچھے نمبر، گریڈز اور مشہور تعلیمی اداروں میں داخلے کی وجہ سے بچے اندرونی طور پر بیمار ہوتے چلے جاتے ہیں— فوٹو: شٹراسٹاک
اچھے نمبر، گریڈز اور مشہور تعلیمی اداروں میں داخلے کی وجہ سے بچے اندرونی طور پر بیمار ہوتے چلے جاتے ہیں— فوٹو: شٹراسٹاک

زیادہ تر لڑکیوں کی طرح 14 سالہ آمنہ کا خواب بھی ڈاکٹر بننا تھا، کافی دنوں بعد اس کے گھر ملنے جانا ہوا تو اس کا وزن کئی کلو کم، چہرہ اترا ہوا اور آنکھیں بے جان سی محسوس ہو رہی تھیں۔

اس کی امّی نے بتایا کہ بورڈ کے پیپر قریب ہیں تو رات دن پڑھ پڑھ کر آمنہ نے اپنی حالت خراب کی ہوئی ہے۔

پیپر ختم ہوتے ہوتے اس کی حالت یہ تھی کہ سب سے کٹ چکی تھی اور پیپر ختم ہونے کے بعد نتیجے کا خوف اس پر سوار ہو چکا تھا کہ کہیں 'دوستوں میں ناک' نہ کٹ جائے اور ساتھ ہی اس بات کا اندیشہ بھی کہ نمبر کم آئے تو ڈاکٹر نہیں بن سکوں گی۔

یہ صرف ایک بچی کا معاملہ نہیں بلکہ لاکھوں بچوں کو تعلیمی ماحول اور بے جا توقعات نے ایک مسلسل تناؤ میں رکھا ہوا ہے۔

— فوٹو: شٹراسٹاک
— فوٹو: شٹراسٹاک

اچھے نمبر، گریڈز اور مشہور تعلیمی اداروں میں داخلے کی وجہ سے وہ اندرونی طور پر بیمار ہوتے چلے جاتے ہیں، پھر یہی کمزوری بعد ازاں مختلف جسمانی بیماریوں کی صورت میں بچوں کو بھگتنی پڑتی ہے۔

اگر آپ کے بچے بھی اس طرح کی صورتحال کا شکار ہیں تو یہی صحیح وقت ہے کہ آپ فوراً انہیں مستقبل کی ذہنی و جسمانی بیماریوں سے بچانے کے لے کمر کس لیں۔

امتحانی تناؤ کی علامات

اگر ان میں سے کچھ یا تمام علامات کافی عرصے تک مسلسل محسوس ہوں تو اس کا مطلب ہے آپ کا بچہ امتحانی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے:

1۔ بہت زیادہ پریشان ہونا

2۔ تناؤمحسوس کرنا

3۔ سردرد اور پٹھوں میں درد ہونا

4۔ ٹھیک سے نظر نہ آنا

5۔ چڑچڑا پن ہو جانا

6۔ خوراک کم یا بہت زیادہ ہوجانا

7۔ پسندیدہ سرگرمیوں کا لطف بھی نہ اٹھانا

8۔ منفی اور کم توانائی والا موڈ محسوس کرنا

9۔ مستقبل سے مایوس ہوجانا

امتحانی تناؤ کی وجوہات

اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جیسا کہ:

1۔ ناقص طرزِ زندگی (لائف اسٹائل) سے بچے کی صحت پر اثر پڑنا مثلاً مناسب آرام نہ کرنا، ناقص خوراک، جسمانی سرگرمی نہ ہونا۔

2۔ امتحانات کے لیے وقت کا مناسب استعمال (ٹائم منیجمنٹ) نہ کرنا جیسا کہ پہلے سے پڑھائی کا شیڈول نہ بنانا یا بنے ہوئے شیڈول پر عملدرآمد نہ کرنا۔

3۔ کاموں میں تاخیر کی عادت ہونا۔

4۔ مسلسل راتوں کو جاگ کر پڑھنا۔

5۔ یاد داشت کا مسئلہ اور مناسب نوٹس نہ بنانا۔

6۔ نفسیاتی مسائل جیسا کہ غیر منطقی خیال (کہ میں تو پاس ہی نہیں ہوسکتا) منفی سوچ اور ذاتی تنقید وغیرہ ہونا۔

وجہ چاہے کوئی بھی ہو والدین اور بچے مل کر امتحانی اسٹریس کو نہ صرف قابو کر سکتے ہیں بلکہ امتحانات میں اچھے نمبروں سے پاس بھی ہو سکتے ہیں۔

والدین کیا کریں؟

بحیثیت والدین اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ تعلیمی ادارے میں اس تناؤ کے حوالے سے بات کریں۔

اگر بچہ نہ کر پائے تو خود سے اسکول اسٹاف سے بات کریں، اس کے ساتھ چند دیگر کاموں کو توجہ سے کرنے کی کوشش کریں:

1۔ خوراک کا دھیان

متوازن غذا بچے کی ایک بہت ہی بنیادی ضرورت ہے، خصوصاً امتحانات یا ذہنی کاموں کے دوران اس پر توجہ بڑھا دینی چاہیے۔

بہت زیادہ چکنائی، میٹھا اور کیفین آور خوراک و مشروبات جیسے انرجی ڈرنکس، سوڈا، مٹھائی، چاکلیٹس، برگر و چپس بچوں کو چڑچڑا، موڈی اور ہائپر ایکٹو بنا دیتے ہں ۔

جہاں بھی ممکن ہو بچے کو خوراک کے معاملے میں اپنے ساتھ شریک کریں اور انہیں 'صحت مند' اور 'نقصان دہ' خوراک سے متعلق آگاہی دیں۔

2۔ نیند پر توجہ دینا

اچھی نیند سوچ اور توجہ دونوں کو بڑھاتی ہے، ٹین ایج بچوں کو 8 سے 10 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے۔

— فوٹو: شٹراسٹاک
— فوٹو: شٹراسٹاک

بچے کی روٹین ایسے بنائیں کہ وہ پڑھائی، ٹی وی یا کمپیوٹر کا استعمال بستر پر جانے سےکم از کم آدھا گھنٹہ پہلے بند کر دے تاکہ سونے مں اسے دشواری نہ ہو۔

امتحان کی رات جاگ کر پڑھائی کرنا اسٹریس بڑھانے کا سبب بنتا ہے، بچے کو تاکید کریں کہ اس کی پوری تیاری رات سے پہلے پہلے مکمل ہو جانی چاہیے۔

3۔ امتحانات کے دوران لچکدار رویہ

امتحان کے دوران لچکدار رویہ اپنائیں، جب بچہ سارا دن پڑھ رہا ہے تو گھر کے ادھورے کاموں یا بکھرے کمرے پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

آپ پرسکون رہیں گے تو بچہ بھی پرسکون رہے گا، یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ امتحان ہمیشہ نہیں رہیں گے۔

4۔پڑھائی میں مدد

امتحانات کے دوران بچے کو پڑھائی کے لیے کوئی پرسکون جگہ یا کمرا دیں اور محبت سے پوچھتے رہیں کہ آپ کس طرح دہرائی (Revision) میں اس کی مدد کر سکتے ہیں۔

انہیں ان کے مستقبل کے اہداف کے بارے میں تحرک (Motivation) دیں اور ان کی پڑھائی اور امتحانات کو ان اہداف سے جوڑ کر بات کریں۔

5۔امتحانات کے دوران جسمانی سرگرمی کی حوصلہ افزائی

ورزش بچوں کا انرجی لیول بڑھانے، ذہن صاف کرنے اور تناؤ سے آرام دلانے کا بہترین ذریعہ ہے۔

یہ واک بھی ہو سکتی ہے، سائیکلنگ،سوئمنگ، فٹ بال وغیرہ بھی، خصوصاً ایسے کھیل جن میں ایک سے زائد اراکنن کھیل رہے ہوں خاص طور سے مدد گار ہوتے ہیں۔

6۔تفریح کا وقت نکالیں

بچے کو اچھے طریقے سے دہرائی کرنے یا امتحانات پاس کرنے پر تفریح کا وقت نکالیں۔

ضروری نہں یہ کوئی مہنگی تفریح ہو، ان کی پسند کا کھانا بنانا یا ان کا پسندیدہ پروگرام ساتھ مل کر دیکھنا بچوں کے اعصاب کو پرسکون کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

بچے کیا کریں؟

امتحانات کے دوران خود کومضبوط رکھنے کے لیے یہ تدابیر بہت کارگر ثابت ہوتی ہیں:

1۔شیڈول بنائیں

پڑھائی کا ایک مستقل شیڈول بنانے اور روز کی بنیاد پر پڑھائی سے متعلق بنیادی کام لکھنے سے طالب علم ہمیشہ امتحان کے لیے تیار رہتا ہے اور نصاب اور کتب کی پڑھائی بھی وقت سے پہلے ختم ہوجاتی ہے۔

اس شیڈول کے دوران وقتاً فوقتاً وفقے لیتے رہنے چاہئیں تاکہ توانائی کی صحت مند سطح برقرار رہے۔

2۔ وقت اور پڑھائی کی ترجیحات بنائیں

وقت، مضامین اور اسباق کی ترجیحات بنانے سے تناؤ قابو میں رہتا ہے کیونکہ اس کی مدد سے آپ اہم اور مشکل اسباق پہلے پڑھ، سمجھ اور یاد کر لتے ہیں۔

ٹائم ٹیبل آپ کو مسلسل یاد دہانی کرا رہا ہوتا ہے کہ اب پڑھائی کے لیے آپ کے پاس کتنا وقت بچا ہوا ہے اور دہرائی کا وقت کب شروع ہوگا۔

3۔سوشل میڈیا سے دوری

آج کل 10 سال سے بڑے بچوں میں سوشل میڈیا، موبائل وغیرہ کا استعمال بہت زیادہ ہوگیا ہے۔

امتحانات کے دوران ان سے دوری اختیار کرنا مشکل فیصلہ ہے تاہم یہ آپ کی پڑھائی اور توجہ کے لیے معاون اور تناؤ کم کرنے کے لیے حیرت انگیز ہے۔

امتحانات کے دوران سوشل میڈیا دیکھتے چلے جانا 'تیاری میں تاخیر' کی ایک بنیادی وجہ ہے۔

4۔ذہنی سکون کی سرگرمیاں

امتحانات میں بہتر تیاری اور نتائج کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے تناؤ کو ختم کرنے کے لیے ذہن کو پرسکون رکھنے اور توجہ بڑھانے والی سرگرمیاں نہایت معاون ثابت ہوتی ہیں۔

ان میں سے سب سے اہم گہری سانسں لینے کی عادت بھی ہے، صبح و شام خالی پیٹ گہری گہری سانسں لنے، کی عادت بنائیں۔

5۔عملی اہداف طے کریں

تناؤ پیدا کرنے والی ایک اہم چیز 'غیر حقیقی ہدف' طے کرنا ہے اگر آپ نے سارا سال پڑھائی نہیں کی تو ایک مہینے کے کریش کورس سے آپ بہت زیادہ نمبر نہیں حاصل کر سکتے۔

امتحان سے پہلے اپنی تیاری کے مطابق حقیقی ہدف طے کریں تو آپ کاذہن خود بخود ایک 'پرسکون کیفیت' میں رہے گا اور یہ کیفیت آپ کی کارکردگی بڑھانے کا سبب بنے گی۔

6۔ خود پر یقین

سب سے آخر، مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ 'خود پر مکمل یقین' رکھیں، کسی بھی مضمون یا سبق میں مشکل کا سامنا آئے تو اپنے بارے میں مثبت سوچیں اور مثبت انداز میں کہیں کہ 'ہاں۔۔۔میں یہ مشکل پار کرلوں گا

اچھی تیاری کے ساتھ ساتھ ہر منفی سوچ کو مثبت سوچ سے بدلتے رہیں یہاں تک کہ آپ امتحان میں کامیاب ہوجائیں۔


فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ان کے ساتھ [email protected] اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

nasir Mar 05, 2021 05:55pm
impressive and useful.