روزمرہ کی زندگی میں مختلف معاملات میں تناؤ کا سامنا تو ہر ایک کو ہوتا ہے، مگر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو کبھی اس کا تجربہ نہیں ہوتا اور حیران کن طور پر ان پر اس کے کچھ منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کو کبھی ذہنی تناؤ کا تجربہ نہیں ہوتا، ان کی روزمرہ کی زندگی بہتر اور دائمی امراض کا کم سامنا ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ذہنی افعال میں تنزلی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق درحقیقت روزمرہ کی زندگی میں معمولی تناؤ بظاہر غیراطمینان بخش ہوتا ہے مگر یہ دماغ کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ایسا ممکن ہے کہ تناؤ کا سانا ہونے پر کسی مسئلے کا حل ڈھونڈنے میں مدد مل سکے، جیسے اچانک کمپیوٹر چلتے چلتے خراب ہوجائے تو آپ اس کو فوری ٹھیک کرتے ہیں، تو اس طرح کے تناؤ کا سامنا بظاہر اچھا مھسوس نہ ہو مگر وہ مسئلے کو حل کرنے پر مجبور کرتا ہے، جو کہ دماغی افعال کے لیے بہترین ہوتا ہے، بالخصوص عمر بڑھنے کے ساتھ۔

انہوں نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ذہنی تناؤ متعدد دماغی مسائل بنتا ہے مگر نئی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ معمولی تناؤ صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ ذہنی تناؤ نقصان دہ ہے مگر ہم نے دریافت کیا کہ جن لوگوں کو کبھی اس کا سامنا نہیں ہوتا ان کو ذہنی افعال میں تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں 2711 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور آغاز سے قبل ان افراد کا ذہنی آزمائش کا ایک ٹیسٹ لیا گیا۔

اس کے بعد رضاکاروں سے 8 دنوں تک ہر رات انٹرویو لیا گیا اور ان کے مزاج، دائمی امراض، جسمانی علامات کے باراے میں پوچھا گیا۔

ان افراد سے تناؤ کا باعث بننے والی وجوہات جیسے دوستوں اورر خاندان کے افراد سے لڑائی، کام میں کوئی مسئلہ وغیرہ کے بارے میں پوچھا گیا اور مثبت تجربات کے بارے میں بھی بتانے کا کہا گیا۔

ڈیٹا کا تجزیہ سے کرنے پر محققین نے دریافت کیا کہ جن افراد کو تحقیق کے دوران تناؤ کا سامنا نہیں ہوا ان میں دائمی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ مزاج بھی دن بھر خوشگوار رہتا ہے۔

تاہم ذہنی آزمائش کے ٹیسٹ میں ان کا اسکور کم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ روزمرہ کے معمولات میں معمولی تناؤ دماغ کے لیے فائدہ مند ہوا ہے اور زندگی کے امور سے جڑنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے ایموشن میں شائع ہوئے اور ماہرین کا کہنا تھا کہ تناؤ سے بچنا اتنا اہم نہیں جتنا اس کے حوالے سے ردعمل ظاہر کرنا۔

تبصرے (0) بند ہیں