ذہنی تناﺅ آج کے دور میں ہر شخص کو ہی اپنا شکار بناتا ہے اور اس کا غلبہ ہونے کی صورت میں انسان خود کو کم ہمت، چڑچڑا اور الفاظ سے محروم محسوس کرتا ہے۔

قدرتی طور پر ہمارے جسم خالق کائنات نے اس انداز میں ڈیزائن کیے ہیں کہ وہ کوئی شاک یا جھٹکا لگنے کے بعد بتدریج معمول پر آجاتے ہیں مگر ہم لوگ ہر وقت تناﺅ سے مقابلہ کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔

آج کے دور میں مالی مشکلات، ملازمت اور خاندانی مسائل تناﺅ کا شکار کرکے طویل المعیاد بنیادوں پر جذباتی اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنادیتے ہیں۔

مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو انتہائی مصروفیات اور تمام تر مسائل کے باوجود تناﺅ کا شکار نہیں ہوتے۔

درحقیقت یہ چند عام سی چیزیں ہیں جو آپ کو بھی اس مسئلے سے ہمیشہ دور رکھ سکتی ہیں۔

سانس سے مدد لینا

بیشتر افراد اس بات پر دھیان نہیں دیتے کہ وہ دن بھر کس طرح سانس لے رہے ہیں، تاہم اگر کسی پرتناﺅ صورتحال کا سامنا ہو تو اکثر لوگ بہت تیزی سے سانس لینے لگتے ہیں، مگر اس موقع پر گہری سانسیں لینا جسم کو پرسکون رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، جس سے تناﺅ اور تشویش کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔

ہنسنا

حس مزاح اور روزانہ ہنسنے مسکرانے کی عادت تناﺅ کے خلاف ردعمل کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوتی ہے، ہنسی سے انیڈروفین نامی ہارمون کا جسم میں اخراج ہوتا ہے جو دل اور پھیپھڑوں کو متحرک کرتا ہے جبکہ خون کی گردش بہتر کرتا ہے، ان سب سے تناﺅ کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔

اچھی نیند

ذہنی تناﺅ اور نیند کے درمیان تعلق موجود ہے، ایک امریکی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد زیادہ تناﺅ، غصے، اداسی اور ذہنی تھکاوٹ کی شکایت کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں نیند کا اچھا معمول اگلے دن کی فکریں ذہن سے صاف کردیتا ہے جس سے مصروفیات کا تناﺅ ذہن پر طاری نہیں ہوتا۔

کیفین پر کنٹرول

چائے یا کافی اکثر افراد کو پسند ہوتے ہیں اور دن بھر ان کو پیتے رہتے ہیں، مگر اس میں موجود کیفین تناﺅ کا باعث بن سکتی ہے، ماہرین کے مطابق زیادہ کیفین کا استعمال جسم میں ذہنی بے چینی کی علامات میں اضافے کا باعث بنتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق کیفین کے نتیجے میں ذہنی بے چینی کے شکار افراد میں اس کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

گھر سے باہر چہل قدمی

ذہنی تناﺅ کے نتیجے میں اکثر افراد کے لیے بستر سے اٹھنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے، تاہم جو لوگ کبھی تناﺅ کا شکار نہیں ہوتے، وہ اپنا کافی وقت گھر سے باہر گزارتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق گھر سے باہر کچھ دیر کی چہل قدمی بھی تناﺅ میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہے۔

زندگی میں توازن

دفتری مصروفیات بیشتر افراد میں تناﺅ کا بنیادی سبب ہوتی ہیں، تو یہ اہم ہے کہ دفتر کی زندگی اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کیا جائے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دفتر سے باہر وہاں کی ذمہ داریوں کو ذہن سے نکال دینا ذہنی تناﺅ کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا

لوگوں کے ساتھ اچھا، صحت مند اور تعاون والا تعلق ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق لوگوں سے رابطے اور تعلق تناﺅ کو کم کرتا ہے۔

صحت بخش غذا

صحت کے لیے فائدہ مند غذائیں ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جو جسم کو تناﺅ کے خلاف ردعمل میں مدد دیتے ہیں، اس کے مقابلے ناقص غذا کا استعمال ذہن میں دھند بھرنے اور تناﺅ بڑھانے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

ورزش

ورزش صرف جسم کے لیے فائدہ مند نہیں، جو لوگ ذہنی طور پر پرسکون رہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ورزش ذہنی جھنجھلاہٹ کو نکالنے کا اچھا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اس سے ذہن کو پرسکون کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ورزش سے دماغ میں اچھا محسوس کرانے والے ہارمونز کے بننے کے عمل میں مدد ملتی ہے اور اس طرح ذہنی تناﺅ کو قابو میں رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں