ہاروی وائنسٹن نے قید کی سزا کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کردی

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2021
ہاروی وائنسٹن ایک سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
ہاروی وائنسٹن ایک سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

’ریپ‘ کا جرم ثابت ہونے پر مارچ 2020 سے 23 سال قید کی سزا کاٹنے والے 69 سالہ ہولی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن نے اپنی سزا کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کردی۔

ہاروی وائنسٹن کو امریکی ریاست نیویارک کی عدالت نے ’ریپ‘ کا جرم ثابت ہونے پر مارچ 2020 کو جیل بھیج دیا تھا اور انہیں 23 سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔

ایک سال تک قید میں رہنے کے بعد اب ہاروی وائنسٹن نے نیویارک کی ہی اپیل کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ان کے کیس کا دوبارہ ٹرائل کیا جائے، کیوں کہ ان کے پہلے ٹرائل میں شواہد کو نظر انداز کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وکلا کے ذریعے داخل کرائی گئی درخواست میں ہاروی وائنسٹن نے اپنی سزا ختم کرنے اور دوبارہ ٹرائل کی درخواست کی ہے۔

فلم ساز کے وکلا نے نظرثانی کی درخواست نیویارک کی عدالت میں جمع کروائی—فائل فوٹو: اے ایف پی
فلم ساز کے وکلا نے نظرثانی کی درخواست نیویارک کی عدالت میں جمع کروائی—فائل فوٹو: اے ایف پی

درخواست میں کہا گیا کہ جن تین خواتین گواہوں کی گواہی پر ہاروی وائنسٹن کو سزا سنائی گئی، ان میں سے دو خواتین کی گواہی کو صرف پروڈیوسر پر لگے الزامات جانچنے کے لیے اہم سمجھا جانا تھا مگر عدالت نے ان گواہوں کی گواہی پر فلم ساز کو سزا سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی

ہاروی وائنسٹن کے وکلا کا کہنا تھا کہ حیران کن طور پر جن گواہوں کی گواہی پر فلم ساز کو سزا سنائی گئی، ان خواتین نے پروڈیوسر کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر نہیں کر رکھا تھا۔

فلم ساز نے درخواست میں کہا کہ ان کو سزا سنانے والے ٹرائل میں حقائق کو نظر انداز کرکے انہیں سزا سنائی گئی اور یہ کہ پروڈیوسر اتنی بڑی سزا کے مستحق بھی نہیں تھے۔

ابتدائی طور پر اکتوبر 2017 میں ہاروی وائنسٹن پر خواتین نے الزامات لگائے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ابتدائی طور پر اکتوبر 2017 میں ہاروی وائنسٹن پر خواتین نے الزامات لگائے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

درخواست میں کہا گیا کہ جس ریپ کیس میں ہاروی وائنسٹن کو سزا سنائی گئی، وہ کئی سال پہلے ہوچکا تھا، اس لیے اتنے پرانے کیس پر انہیں اتنی بڑی سزا نہیں سنائی جا سکتی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ عدالت ہاروی وائنسٹن کی مذکورہ درخواست کو مسترد کرے گی یا اس پر سماعت کرے گی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں اس سے متعلق واضح ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن پر ریپ اور جنسی جرائم کی مزید 6 فرد جرم عائد

اگر ہاروی وائنسٹن کی نظرثانی کی اپیل منظور ہو جاتی ہے اور وہ مذکورہ کیس سے آزاد بھی ہوجاتے ہیں تو بھی ان پر ریاست کیلی فورنیا اور نیویارک کی دیگر عدالتوں میں جاری متعدد مقامات میں انہیں سزا ہوسکتی ہے اور ان کے خلاف دائر کیے گئے کم از کم 5 مقدمات ایسے ہیں جن میں ان پر فوجداری الزامات ہیں۔

ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل ہیں—فوٹو: یو ایس ٹوڈے
ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل ہیں—فوٹو: یو ایس ٹوڈے

ہاروی وائنسٹن کو فوجداری الزامات کے تحت چلنے والے کیس ثابت ہونے پر 140 سال تک کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی حملے کا الزام لگانے والی خاتون کا ہاروی وائنسٹن کے خلاف ایک اور مقدمہ

ان پر لاس اینجلس اور نیویارک سمیت امریکا کی دیگر عدالتوں میں فوجداری اور سول مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان پر کیسز کا آغاز اکتوبر 2017 کے بعد ہوا اور ان پر خواتین کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ شروع ہوئی تھی۔

ان پر کم از کم 80 خواتین کے ریپ، جنسی استحصال اور ان پر تشدد کے الزامات ہیں مگر انہیں جو 23 سال کی سزا سنائی گئی تھی وہ صرف ایک خاتون کا ریپ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سنائی گئی تھی اور اب انہوں نے اس سزا کے خلاف بھی نظر ثانی کی درخواست دائر کردی، وہ اس وقت نیویارک کی جیل میں قید ہیں۔

اگر فلم ساز کی یہ سزا ختم بھی ہوگئی تو بھی انہیں دوسرے کیسز میں 140 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے—فائل فوٹو: اے پی
اگر فلم ساز کی یہ سزا ختم بھی ہوگئی تو بھی انہیں دوسرے کیسز میں 140 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے—فائل فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں