ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی

ہاروی وائنسٹن کی 20 فروری 2020 کی تصویر — اے پی فوٹو
ہاروی وائنسٹن کی 20 فروری 2020 کی تصویر — اے پی فوٹو

می ٹو مہم کے آغاز کا باعث بننے والے ہولی وڈ کے متنازع پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو ریپ اور جنسی حملے کے تحت 23 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

ہاروی وائنسٹن کو گزشتہ ماہ نیویارک کی ایک عدالت نے 2 مختلف خواتین پر جنسی حملے اور ریپ کے مقدمات میں مجرم قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں : می ٹو مہم کی وجہ بننے والے ہاروی وائنسٹن ریپ کے کیسز میں مجرم قرار

اب 11 مارچ کو 67 سالہ پروڈیوسر وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے وکلا نے نرمی کی درخواست کرتے ہوئے اصرار کیا تھا کہ 5 سال کی کم از کم سزا بھی ہاروی وائنسٹن کے لیے 'عمرقید' ثابت ہوگی۔

مگر پراسیکیوٹرز نے کہا کہ مجرم کو خواتین پر زندگی بھر کے مظالم پر زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے۔

ہاروی وائنسٹن نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے 'شدید ندامت' کا اظہار کیا مگر خود کو 'مکمل کنفیوز' قرار دیا۔

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں، جن کی پروڈیوسر نے ہمیشہ تردید کی۔

ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس 3 الزامات پر مبنی تھا، پہلا 2013 میں ایک ہوٹل کے کمرے میں ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ جیسیکا من پر جنسی حملہ اور ریپ، دوسرا 2006 میں پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی کو زبردستی جنسی استحصال کا نشانہ بنانے اور تیسرا 1990 کی دہائی میں اداکارہ اینا بیلا شیورہ کو ان کے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنانا تھا۔

گزشتہ 2 مقدمات میں پروڈیوسر کو مجرم قرار دیا گیا مگر اینابیلا کے معاملے میں انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔

ہولی وڈ پروڈیوسر کو جیسیکا من کے کیس میں تھرڈ ڈگری ریپ اور مریم ہیلی کے کیسز میں فرسٹ ڈگری جنسی حملے کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

تاہم زیادہ سنگین کیس میں بری کردیا گیا تھا جس میں زیادہ لمبی سزا سنائے جانے کا امکان تھا۔

جیوری کے سامنے 6 خواتین پیش ہوئی تھیں اور وہ بدھ کو فیصلے کے وقت بھی عدالت میں موجود تھیں۔

ہاروی وائنسٹن کو نیویارک کے بعد لاس اینجلس میں بھی ریپ اور جنسی حملوں کے مزید مقدمات کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں