پاکستان کو ترقی پسند، مضبوط معاشی ملک بنانا چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے چین کے تعاون سے پاک ویک ویکسین کی پروڈکشن شروع کردی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے چین کے تعاون سے پاک ویک ویکسین کی پروڈکشن شروع کردی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وبا کے خلاف جنگ میں پاکستان نے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر چین کے اقدامات کی حمایت کی، جو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کا عملی نمونہ ہے۔

اسلام آباد میں پاک۔چین تعلقات کے حوالے سے منعقد کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور وبا کے عروج میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چین کا دورہ کر کے یکجہتی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا

وزیر خارجہ نے کہا کہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دونوں ممالک کے اقدامات اور تعاون مثالی ہیں، چین نے 30 لاکھ 50 ہزار ویکسین بطور تحفہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے چین کے تعاون سے 'پاک ویک' ویکسین کی پیداوار شروع کردی ہے، اس ضمن میں ہم چین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ویکسین کی تیاری میں غیر معمولی مدد فراہم کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم خطے میں ترقی، ہاہمی روابط اور شراکت داری سے پاکستان کو ایک ترقی پسند اور معاشی طور پر مضبوط ملک بنانے کے خواہش مند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی کمیونسٹ پارٹی کا پاکستانی سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلقات پر زور

انہوں نے کہا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے پہلے مرحلے میں توانائی اور انفرا اسٹرکچر میں جبکہ دوسرے مرحلے میں ساری توجہ صنعتی ترقی، زراعت میں تعاون، سماجی و اقتصادی ترقی اور ملازمت کے مواقع ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت 90 منصوبے مکمل کرلیے گئے جبکہ 28 زیر تکمیل ہیں اور 41 زیر غور ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین عوامی سطح پر بھی تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے، چین میں 30 ہزار پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں، چین کی مختلف جامعات میں 11 اردو کے شعبہ جات، 7 پاکستان اسٹڈیز سینٹر قائم کیے گئے ہیں۔

حکومت سندھ پر کڑی تنقید

بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی پر حکومتِ سندھ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر اور سندھ کے مختلف اضلاع میں صوبائی وزرا بنیادی حقوق فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

اسلام آباد میں کلائیمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ تھرپارکر اور عمر کوٹ کے علاقوں کو مسلسل نظر انداز کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ صوبے میں ہیلتھ کارڈ کی تقسیم میں رکاوٹ ہے، گورنر سندھ

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے وزرا، دیہی علاقوں کا دورہ نہیں کرتے، جہاں قانون پسند شہری رہتے ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، انہیں طویل مسافت طے کرکے گھریلو استعمال کا پانی لانا پڑتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ کے عمر کوٹ اور تھرپارکر میں 80 فیصد ہندوؤں پر مشتمل آبادی ہے جہاں انہیں بھرپور تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ ’ہمیں ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ دینا ہوگا اور انہیں عبادت کی مکمل آزادی دینی ہوگی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں