افغانستان کے حالات سے پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، آئی جی خیبر پختونخوا

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2021
آئی جی کے پی نے کہا کہ 
  افغانستان کے حالات پاکستان کے لیے مشکل کا باعث بن سکتے ہیں — فائل فوٹو؛رائٹرز
آئی جی کے پی نے کہا کہ افغانستان کے حالات پاکستان کے لیے مشکل کا باعث بن سکتے ہیں — فائل فوٹو؛رائٹرز

خیبر پختونخواہ (کے پی) پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) معظم جاہ انصاری نے کہا کہ پولیس صوبے میں افغانستان کے موجودہ حالات سے پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

پشاور پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب میں آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہا کہ ایک ہزار کلو میٹر طویل پاک-افغان سرحد کے پار موجودہ حالات چیلنج ہوں گے، تاہم سرحد پر باڈ کے باعث حالات بہتر ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ صوبے کو ماضی میں افغانستان کے حالات کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں بدلتے حالات پر نظر رکھے ہوئے اور اس کے ممکنہ اثرات سے نمٹنےکے لیے تیار ہیں۔

آئی جی نے کہا کہ ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں پولیسنگ معمول کے مطابق تھی لیکن اہلکاروں میں نظم و ضبط کا ایک مسئلہ تھا، جو ماضی میں خاصہ دار یا لیویز تھے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی میں کام کرنے والے ان اہلکاروں کی ایک یونین تھی لیکن محکمہ پولیس میں یونین کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد حصے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

معظم جاہ انصار ی نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع میں پولیس کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے پر کام چل رہا تھا، ہمیں نے ان اہلکاروں کو تربیت دینے اور انہیں تمام تر سہولیات دینے کی ضرورت ہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سینئر پولیس افسران سے سیکیورٹی سے متعلق تبادلہ خیال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے منشیات کے خلاف اعلان جنگ کرچکی ہے اور اضلاع میں منشیاتی کی روک تھام کے لیے خصوصی ٹیمیں بنائی جاچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ پولیس نے نوجوانوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے والے منشیات فروشوں کا پیچھا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور صوبے میں منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے پولیس افسران کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

آئی جی نے مزید کہا کہ انہوں نے قبضہ مافیا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے اور ضلع مانسہرہ کے علاقے ناران میں کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی کا قبضہ حاصل کرلیا ہے، ناران میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران بگڑنے والے حالات قابو میں ہیں۔

معظم جاہ کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ پولیس میں سزا و جزا کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس فورس کا مورال بلند کرنے کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیسنگ کے لیے ترجیحات مرتب کرچکے ہیں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر بلاتفریق کارروائی کریں گے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ وہ صوبے کے لوگوں کی خدمت کے لیے اپنی بہتر کارکردگی دکھانےکی کوششیں جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام اور پولیس کے درمیان رابطے کا اقدام کیا ہے اور اس حولاے سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں کی ہیں۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل میں پاکستان سہولت کار ہے، ضامن نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

انہوں نے کہا کہ عوام کی جان اور مال کی حفاظت پولیس کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کے انجام دہی میں ہزاروں پولیس اہلکاروں نے شہادت پائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ کو احساس ہے کہ شہدا کے اہل خانہ کا خیال کس طرح رکھنا ہے اور اس حوالے سے میں خود شہدا کے ورثا سے ملوں گا۔

معظم جاہ کا کہنا تھا کہ صوبائی پولیس سربراہ کی حثیت سے خدمات انجام دینا ان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، میں عوام کی خدمت پر یقین رکھتا ہوں اور عوام کی خدمت کے لیے حکومت کا مکمل تعاون حاصل ہے۔

اس موقع پر پشاور پولیس چیف عباس احسن، پشاور پریس کلب کے صدر محمد ریاض اور دیگر پولیس افسران بھی پریس کلب میں موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں