آذربائیجان اسٹیٹ آئل کمپنی کی پیشکش پر پاکستانی حکومت کی ’عدم دلچسپی‘

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2021
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم اور توانائی تابش گوہر سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا—فوٹو: رائٹرز
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم اور توانائی تابش گوہر سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا—فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: آذربائیجان اسٹیٹ آئل کمپنی (سوکار) نے پاکستان کو تیل اور گیس کی فراہمی کے لیے 22 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی دو کریڈٹ لائنوں کی فراہمی کی پیشکش پر پیٹرولیم ڈویژن کی مسلسل خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ باکو میں پاکستان کے سفیر بلال حئی نے اس حوالے سے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے سے اس انداز میں نمٹے جس سے دونوں ممالک کے مابین قریبی دوستانہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔

مزیدپڑھیں: آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز جلد ہوگا، وفاقی وزیر برائے ہوا بازی

جنوری میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں حکومتوں نے تیل اور گیس کے شعبے میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا تھا تاکہ دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹیجک دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔

اس دورے کے نتیجے میں آذربائیجان کی اسٹیٹ آئل کمپنی 'سوکر ٹریڈنگ' نے مارچ میں باضابطہ طور پر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو حکومت سے حکومت (جی 2 جی) انتظام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات اور ایل این جی کارگوس کی فراہمی کی پیش کش کی تھی۔

پاکستان کے سفیر بلال حئی نے بتایا کہ اس پیش کش میں ایل این جی کے لیے 12 کروڑ ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات کے 10 کروڑ ڈالر پر مشتمل دو الگ الگ کریڈٹ لائنیں 60 دن کے لیے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی، آذربائیجان کا مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کا عزم

انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے چیف آپریٹنگ افسر (سی ای او) توگورول کوچارلی نے ان سے رابطہ کیا تھا تاکہ وہ آذربائیجان کی اس جامع پیشکش پر پاکستان حکومت کا جواب جان سکیں۔

اس حوالے سے تبصرے کے لیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم اور توانائی تابش گوہر سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

سفارتی نوٹ کے مطابق آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے ’طویل خاموشی اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جواب نہ ملنے پر مایوسی‘ کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کا حوالے دے کہا کہ سوکر ’برادر ملک پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے اب بھی تعاون چاہتا ہے لیکن مارچ میں کی جانے والی پیش کش غیر معینہ مدت کے لیے نہیں تھی‘۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کا 175 ممالک کو ای ویزا کی سہولت دینے کا اعلان

علاوہ ازیں ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے اتفاق کیا کہ اگر تجارتی یا دیگر معاملات پر پیش کش سے انکار کردیا گیا تو کوئی بڑی بات نہیں ہوئی لیکن دوستانہ تعلقات میں غیرسنجیدہ طرز عمل ایک ناپسندیدہ اقدام ہے اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں