کووڈ کے خلاف ویکسینز کی افادیت کی شرح وقت کے ساتھ کم ہوجاتی ہے، تحقیق

اپ ڈیٹ 25 اگست 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ کے خلاف ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ وقت کے ساتھ کم ہوجاتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور آکسفورڈ/ایسٹرا زینیکا ویکسینز کی 2 خوراکوں سے کووڈ 19 کے خلاف ملنے والے تحفظ کی شرح وقت کے ساتھ گھٹ جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ویکسینز کی افادیت غیر متوقع نہیں مگر ویکسینز بریک تھرو انفیکشنز (ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) پر لوگوں بیماری کی سنگین شدت سے بچانے میں بہترین کام کرتی ہیں۔

حقیقی دنیا میں ہونے والی اس تحقیق میں مئی سے جولائی 2021 کے دوران ویکسینیشن مکمل کرنے والے 10 لاکھ سے زیادہ افراد کے پی سی آر ٹیسٹوں کے نتائج کے ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر رپورٹ مرتب کی گئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال کے ایک ماہ بعد بیماری سے تحفظ کی شرح 88 فیصد ہوتی ہے جو 5 سے 6 ماہ میں گھٹ کر 74 فیصد تک آجاتی ہے۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین سے ملنے والے تحفظ کی شرح 4 سے 5 ماہ میں 77 فیصد سے گھٹ کر 67 فیصد رہ جاتی ہے۔

کورونا وائرس کی علامات کا ڈیٹا اکٹھا کرنے والی ایپ زوئی کووڈ سیمپٹم اسٹڈی نے برطانیہ میں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور کنگز کالج لندن کے پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے بتایا کہ نتائج سے حالیہ ہفتوں میں ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے کچھ افراد میں کووڈ کی تشخیص کی وضاحت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی متوقع تھی اور یہ ویکسنیشن نہ کرانے کا کوئی جواز نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسینز سے آبادی کی زیادہ تر تعداد کو بیماری بالخصوص کورونا کی زیادہ خطرناک قسم ڈیلٹا کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے، تو زیادہ سے زیادہ افراد کی ویکسینیشن مکمل کرائی جانی چاہیے۔

انہوں نے تخمینہ لگایا کہ سال کے آغاز میں جن افراد کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی ان کے لیے ویکسینز کی افادیت میں موسم سرما تک 50 فیصد تک کمی آسکتی ہے اور اضافی خوراک کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

برطانیہ میں کچھ افراد کو ستمبر 2021 سے ویکسینیز کی تیسری خوراک دینے پر غور کیا جارہا ہے مگر اس کے لیے خودمختار کونسل کی سفارشات کا اتنظار کیا جارہا ہے۔

پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے کہا کہ بیشتر افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت نہیں ہوگی، کووڈ کو شکست دینے والے کچھ افراد کو قدرتی طور پر اضافی تحفظ حاصل ہوگا، تو ہمارے خیال میں ہر ایک کو تیسری خوراک دینے کا فیصلہ سب کچھ مدنظر رکھ کر کرنا چاہیے، اس حوالے سے مخصوص اہداف کو حاصل کرنا بہتر ہوگا۔

اس سے قبل 19 اگست 2021 کو برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کی جانب سے بھی اسی طرح کی تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے تھے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کی افادیت ڈیلٹا قسم کے خلاف 3 ماہ کے اندر کم ہوجاتی ہے۔

30 لاکھ سے زیادہ ناک اور حلق کے سواب ٹیسٹ کے نمونوں کے تجزیے پر مبنی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کی اس نئی قسم کے خلاف فائزر/بائیو این ٹیک کی ایم آر این اے ویکسین اور ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت میں ویکسینیشن کے ابتدائی 90 دن کے بعد کمی آئی۔

تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر یا ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں ڈیلٹا سے بیمار ہونے کا امکان وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

دونوں کی دوسری خوراک کے استعمال کے 2 ہفتے بعد فائزر ویکسین کی افادیت 85 فیصد اور ایسٹرا زینیکا کی 68 فیصد تھی مگر 90 دن بعد یہ افادیت گھٹ کر 75 فیصد (فائزر ویکسین) اور 61 فیصد (ایسٹرا زینیکا ویکسین) رہ گئی۔

ویکسینز کی افادیت میں یہ کمی 35 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ نمایاں تھی۔

محققین نے یہ نہیں بتایا کہ وقت کے ساتھ ویکسینز سے ملنے والے تحفظ میں مزید کتنی کمی آسکتی ہے مگر انہوں نے عندیہ دیا کہ اس حوالے سے مزید کام جاری رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں