مقبوضہ کشمیر: سید علی گیلانی کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہ دینے پر جھڑپیں

04 ستمبر 2021
فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا — فوٹو: اے ایف پی
فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا — فوٹو: اے ایف پی

حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات کے بعد مظاہرہ کرنے والے کشمیریوں سے جھڑپوں کے بعد ہزاروں بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں نے پورے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق سید علی گیلانی کے 92 سال کی عمر میں انتقال کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ان کی نماز جنازہ عوامی سطح پر منعقد کرنے سے انکار کے بعد مقبوضہ وادی میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

بدھ کو کشمیر کی جدوجہد آزادی کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک کی وفات کے دوسرے روز بھی انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند رہی۔

بڑی لیکن بند مساجد کے اطراف سیکیورٹی فورسز تعینات رہیں، مسلم اکثریتی علاقوں میں سید علی گیلانی کی مغفرت کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: حریت رہنما سید علی گیلانی کی 'جبری تدفین'، بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی

جمعرات کو مرکزی شہر سری نگر میں شہریوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد جمعہ کو پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکار لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کے لیے سڑکوں پر گشت کرتے رہے۔

تاہم سید علی گیلانی کی عوام سطح پر تدفین سے انکار پر دوسرے روز بھی سیکڑوں کو مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے جن کی سرکاری فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئی، انہوں نے پیراملٹری فورسز پر پتھراؤ کیا جبکہ فورسز نے ان پر لاٹھی چارج کیا۔

سید علی گیلانی کے بیٹے نے پولیس پر ان کے والد کی میت چھیننے اور نصف شب کو انتقال کے چند گھنٹوں بعد ہی تدفین کا الزام لگایا تھا۔

اہلخانہ کا کہنا تھا کہ تدفین میں کسی رشتہ دار کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی لیکن پولیس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 'جھوٹا پروپیگنڈا' قرار دیا۔

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں پاکستانی پرچم میں لپٹی میت لے جانے سے قبل افسران کو ہتھکڑیوں کے ہمراہ سید علی گیلانی کے اہلخانہ کے ساتھ دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی بھارتی فورسز کے سید علی گیلانی کا جسد خاکی چھیننے کی مذمت

سید علی گیلانی، جنہوں نے گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران زیادہ تر وقت جیل یا نظر بندی میں گزارا، نے اپنے پاکستان کے حمایت میں مؤقف اور حق خود ارادیت کے مطالبے کے باعث بھارتی حکومتوں کو مسلسل مشتعل کیے رکھا۔

ان کی وفات پر پاکستان میں جمعرات کو سرکاری سطح پر سوگ منایا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کے چیف عالم اور سید علی گیلانی کے دیرنی ساتھی میر واعظ عمر فاروق نے اپنے بیان میں کہا کہ جنازے میں شرکت پر پابندی انتہائی شرمناک ہے اور حکومت کی آمرانہ ذہنیت کو بےنقاب کرتی ہے۔

بھارت نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد تقریباً ایک سال تک اسی طرح انٹرنیٹ اور دیگر بندشیں نافذ کر رکھی تھیں۔


یہ خبر 4 ستمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں