تمام خواتین کو شادی کے وقت طلاق کے قانونی حق سے آگاہ ہونا چاہیے، نادیہ حسین

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2021
نادیہ حسین نے مسلم فیملی لاز آرڈیننس، 1961 اور نکاح نامے کی شق 18 کی تصاویر  شیئر کیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
نادیہ حسین نے مسلم فیملی لاز آرڈیننس، 1961 اور نکاح نامے کی شق 18 کی تصاویر شیئر کیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین نے زور دیا ہے کہ تمام خواتین کو شادی کے وقت اور اس کے بعد طلاق کے قانونی حق سے آگاہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے انسٹاگرام پوسٹ میں مسلم فیملی لاز آرڈیننس، 1961 اور نکاح نامے کی شق 18 کی تصاویر پوسٹ کیں یہ دونوں ہی خواتین کو اپنے شوہر کو طلاق دینے کا قانونی حق دیتی ہیں۔

نادیہ حسین نے کہا کہ 'تمام خواتین کو نکاح نامے کی شق 18 کے بارے میں جاننا چاہیے اور آپ کی اجازت یا علم کے بغیر اسے ختم نہ کرنے دیں'۔

مزید پڑھیں: میں نے کبھی اپنے شوہر کا کوئی کام نہیں کیا، نادیہ حسین

انہوں نے معاشرے میں عام ایک غلط فہمی کی نشاندہی کی جس کے مطابق 'عورتوں کو طلاق کا حق نہیں حاصل ہونا چاہیے کیونکہ ان کے 'جذبات' غالب آجاتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنی شادی کو بلا وجہ ختم کر دیتی ہیں'۔

نادیہ حسین نے زور دیا کہ 'کوئی بھی سمجھدار عورت خوشی سے اپنی شادی اور گھر کو تباہ نہیں کرے گی اگر ایک خاتون کو پریشان حال شادی شدہ زندگی سے نکلنے کی طاقت ضرور حاصل ہونی چاہیے'۔

انہوں نے اپنے نکاح نامے کی ویڈیو بھی پوسٹ کی اور کہا کہ'میں آپ نکاح نامے سے متعلق ایک اہم چیز بتانا چاہتی ہوں'۔

نادیہ حسین کا کہنا تھا کہ 'بہت سارے مرد اور عورتیں یہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ بیوی کو طلاق کا قانونی حق حاصل ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمہ سے بدسلوکی کی ویڈیو وائرل ہونے پر نادیہ حسین کی وضاحت

انہوں نے مزید کہا کہ' لوگوں کو گمراہ کرنا میرا مقصد نہیں لیکن میں آپ کو آپ کے حقوق کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں'۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹڈیز (این آئی پی ایس) کے مطابق 15 سے 45 سال کی عمر کی 24.5 فیصد شادی شدہ خواتین پاکستان میں اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار شوہر کی جانب سے جنسی تشدد کا سامنا کرتی ہیں۔

طلاق کا حق اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ خواتین کے ساتھ ایسا ہونے کی صورت میں وہ ایک بہتر زندگی کا آپشن اختیار کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں