اسپیس ایکس نے 'نو آموز خلابازوں' کو ایک نجی پرواز کے ذریعے زمین کے مدار میں بھیجنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

15 ستمبر کی کامیاب پرواز اس کمپنی کی خلائی سیاحت کے حوالے سے اہم ترین پیشرفت ہے۔

یہ ایلون مسک کی زیر ملکیت کمپنی کی پہلی مسافر چارٹرڈ پرواز تھی اور پہلی مرتبہ ایسے عملے کو راکٹ کے ذریعے زمین کے مدار پر پہنچایا گیا جو پیشہ ور خلاباز نہیں تھے۔

ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے اس راکٹ کو لانچ کیا گیا تھا اور عملے کی قیادت 38 سالہ جیراڈ آئزک مین نے کی۔

جیراڈ آئزک مین ایک ارب پتی شخص ہیں اور رچرڈ برانسن اور جیف بیزوز کے بعد وہ تیسرے ارب پتی ہیں، جو 2021 میں خلا میں گئے ہیں۔

ان کے ساتھ 29 سالہ ہیلے آرسینوکس بھی تھیں جو بچپن میں کینسر کو شکست دینے کے بعد سینٹ جوڈ چلڈرنز ریسرچ ہاسپٹل میں فزیشن اسسٹنٹ ہیں۔

جیراڈ آئزک مین نے اس ہسپتال کو 10 کروڑ عطیہ کیے ہیں جبکہ مزید 10 کروڑ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

پرواز پر جانے والے چاروں مسافر — شٹر اسٹاک فوٹو
پرواز پر جانے والے چاروں مسافر — شٹر اسٹاک فوٹو

ان کے ساتھ 42 سالہ کرس سیمبروسکی اور 51 سالہ سیان پروکٹر بھی اس پرواز میں موجود تھے۔

یہ سب مسافر زمین کے مدار میں 3 دن گزار کر واپس فلوریڈا کے ساحلی علاقے میں آئیں گے۔

ناسا کا اس پرواز میں کوئی کردار نہیں تھا مگر اس کے عہدیداران اور خلاباز نے اسے متاثر کن قرار دیا۔

جیراڈ آئزک مین نے اس پرواز کا خرچہ اٹھایا مگر انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے کروڑ ڈالرز خرچ ہوئے۔

خلا میں وہ جس کیپسول میں موجود ہیں وہ آٹومیٹڈ ہے مگر اس پرواز کے لیے چاروں مسافر نے 6 ماہ تک تربیت حاصل کی تھی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹ سکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں