شہزادہ اینڈریو کو 12 سال پرانا ’سربمہر معاہدہ‘ دیکھنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2021
شہزادہ ایںڈریو نے شروع سے الزامات کو مسترد کیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
شہزادہ ایںڈریو نے شروع سے الزامات کو مسترد کیا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی عدالت نے ملکہ برطانیہ کے دوسرے بڑے بیٹے 61 سالہ شہزادہ اینڈریو کو خاتون کی جانب سے دائر کیے گئے ’جنسی استحصال‘ کے مقدمے میں ریلیف دیتے ہوئے 12 سال پرانے ’سربمہر معاہدے‘ تک رسائی دینے کی اجازت دے دی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانوی نژاد امریکی خاتون ورجینیا رابرٹ گفی کی جانب سے شہزادہ اینڈریو کے خلاف امریکی شہر نیویارک کی عدالت میں دائر کیے گئے ’جنسی استحصال‘ کے سول مقدمے میں عدالت نے برطانوی شہزادے کو ریلیف دیا۔

عدالت نے ہدایات جاری کیں کہ شہزادہ اینڈریو کو 12 سال قبل ورجینیا رابرٹ گفی اور کاروباری شخص جیفری اپسٹن کے درمیان ہونے والے ’سربمہر معاہدے‘ تک رسائی دی جائے۔

’سربمہر معاہدہ‘ مذکورہ خاتون نے 2009 میں جیفری اپسٹن کے ساتھ کیا، جس کے تحت وہ کبھی بھی کسی بھی شخص کے خلاف کوئی مقدمہ دائر نہیں کریں گی، مذکورہ معاہدے کو کھولنے یا اسے دیکھنے کے لیے عدالتی اجازت لازمی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون نے شہزادہ اینڈریو پر جنسی استحصال کا مقدمہ کردیا

تاہم اب مذکورہ خاتون نے 12 سال بعد شہزادہ اینڈریو پر مقدمہ کیا ہے اور برطانوی شہزادے کے وکلا کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدے کے تحت خاتون ان کے موکل پر کیس نہیں کر سکتیں۔

ورجینیا رابرٹ گفی کو کم عمری میں جیفری اپسٹن نامی امریکی صنعت کار نے امیر اور بااثر افراد کو جنسی لذت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا تھا اور خاتون نے 2019 میں شہزادہ اینڈریو پر الزام لگایا تھا کہ ملکہ برطانیہ کے چھوٹے بیٹے نے ان کے ساتھ تین مرتبہ ’سیکس‘ کیا اور اس وقت وہ نابالغ تھیں۔

خاتون کے مطابق 1990 کے بعد شہزادے نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے تھے—فوٹو: این بی سی/ دی سن
خاتون کے مطابق 1990 کے بعد شہزادے نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے تھے—فوٹو: این بی سی/ دی سن

خاتون نے ملکہ برطانیہ کے بیٹے پر اس وقت الزامات لگائے تھے جب امریکی کاروباری شخص جیفری اپسٹن کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے بعد ازاں جیل میں خودکشی کرلی تھی۔

اس وقت خاتون نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ جیفری اپسٹن نے انہیں 1999 سے 2001 تک تین مختلف مواقع پر برطانوی شہزادے کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور شہزادہ اینڈریو نے ان کے ساتھ کم از کم 3 مرتبہ ’جنسی تعلقات‘ قائم کیے، انہوں نے اس عمل کو ‘زبردستی‘ بھی قرار دیا تھا۔

شہزادہ اینڈریو پہلے دن سے خاتون کے الزامات کو مسترد کرتے آ رہے ہیں اور مذکورہ الزامات کے بعد مسئلہ سنگین ہوجانے پر انہوں نے شاہی ذمہ داریوں سے بھی دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

مزید پڑھیں: ‘سیکس اسکینڈل‘ سامنے آنے پر برطانوی شہزادہ اینڈریو مستعفی

شہزادہ اینڈریو کی جانب سے شاہی ذمہ داریوں سے مستعفی ہونے کے بعد رواں برس اگست میں ورجینیا رابرٹ گفی نے ان کے خلاف نیویارک کی عدالت میں جنسی استحصال کا سول مقدمہ دائر کیا تھا۔

جس کے بعد خاتون نے شہزادہ ایںڈریو کو قوانین کے تحت نوٹس بھی بھجوایا تھا اور نوٹس ملنے پر ملکہ برطانیہ کے بیٹے کے وکلا نے عدالت میں جواب بھی جمع کروایا تھا۔

شہزادہ ایںڈریو کے وکلا سول مقدمے کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں، خاتون کی درخواست پر گزشتہ ماہ 15 ستمبر کو غیر رسمی سماعت ہوئی تھی، جس کے بعد اب عدالت نے برطانوی شہزادے کو ’سَرِبَمُہَر معاہدہ‘ دیکھنے کی اجازت دی ہے۔

شہزادہ ایںڈریو کے وکلا کو یقین ہے کہ ’سَرِبَمُہَر معاہدہ‘ دیکھنے اور اس میں بیان کی گئی باتوں سے ان کے موکل کو ریلیف ملے گا۔

شہزادہ اینڈریو مذکورہ کیس میں رواں ماہ اکتوبر کے اختتام سے قبل عدالت میں مقدمہ لڑنے یا نہ لڑنے کا رسمی جواب داخل کرنے کے پابند ہیں۔

مذکورہ کیس فوجداری نہیں ہے، اس لیے شہزادہ اینڈریو کو سزا نہیں ہوگی، تاہم انہیں جرمانہ یا ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا، ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ خاتون نے شہزادہ اینڈریو سے کتنی رقم کا مطالبہ کیا ہے۔

ورجینیا رابرٹ گفی کے مطابق شہزادے نے ان کے ساتھ تین مرتبہ جنسی تعلقات استوار کیے—فوٹو: آئرش ٹائمز/ ورجینیا رابرٹس
ورجینیا رابرٹ گفی کے مطابق شہزادے نے ان کے ساتھ تین مرتبہ جنسی تعلقات استوار کیے—فوٹو: آئرش ٹائمز/ ورجینیا رابرٹس

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں