ترکی کی 40 ایف-16 طیاروں کی خریداری کیلئے امریکا سے درخواست

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2021
ترکی اپنی ایئرفورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ان جہازوں کی خریداری کا خواہاں ہے—
ترکی اپنی ایئرفورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ان جہازوں کی خریداری کا خواہاں ہے—

واشنگٹن: ترکی نے 40 ایف-16 طیاروں کے ساتھ ساتھ موجودہ جنگی طیاروں کے لیے 80 جدید کٹس کی خریداری کے لیے امریکا سے درخواست کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق نیٹو کے اہم اتحادی تصور کیے جانے والے ترکی نے یہ درخواست ایک ایسے موقع پر کی ہے جب ترک فضائیہ کے لیے ایف35 طیاروں کی خریداری تعطل کا شکار ہونے کے بعد ترکی اپنی ایئرفورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا خواہاں ہے۔

مزید پڑھیں: ترکی کا امریکی تنبیہ کے باوجود روس سے مزید دفاعی نظام کی خریداری کا عزم

اربوں ڈالر مالیت کا یہ معاہدہ اب بھی غیر ملکی ملٹری سیلز کے طور پر کام کر رہا ہے جو امریکی محکمہ خارجہ اور امریکی کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے جو ان معاہدوں کو منطقی انجام تک پہنچنے سے روک سکتا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ پالیسی کے معاملے کے طور پر محکمہ مجوزہ دفاعی فروخت یا منتقلی کے بارے میں اس وقت تک تصدیق یا تبصرہ نہیں کرتا جب تک ان کے حوالے سے کانگریس کو باضابطہ طور پر مطلع نہ کر دیا جائے۔

واشنگٹن میں ترک سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

انقرہ نے 100 سے زئد F-35 جیٹ طیاروں کا آرڈر دیا تھا جو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن نے بھی بنائے تھے لیکن 2019 میں روسی ایس-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کے حصول کے بعد اسے پروگرام سے ہٹا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ترکی کو ایف-35 طیارے کے آلات کی فراہمی روک دی

نیٹو اتحادیوں کے درمیان کئی دہائیوں پرانی شراکت داری گزشتہ پانچ سالوں کے دوران میں شام کی پالیسی پر اختلافات، روس کے ساتھ ترکی کے قریبی تعلقات، مشرقی بحیرہ روم میں اس کے بحری عزائم، ترک سرکاری بینک پر امریکی الزامات اور ترکی میں حقوق اور آزادی پر اختلاف کی وجہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

جیٹ طیاروں کی درخواست کو امریکی کانگریس سے منظوری حاصل کرنے میں ممکنہ طور پر مشکل پیش آئے گی جہاں حالیہ برسوں کے دوران ترکی کے بارے میں جذبات میں پر شدید کمی واقع ہوئی ہے ، جس کی بنیادی وجہ انقرہ کی طرف سے ایس -400 کی خریداری اور اس کے انسانی حقوق کا ٹریک ریکارڈ ہے۔

ایس 400 کی خریداری کے سبب ترکی کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، دسمبر 2020 میں ترکی نے ترکی کی ڈیفنس انڈسٹری ڈائریکٹوریٹ اس کے سربراہ اسماعیل دیمیر اور تین دیگر ملازمین کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

اس کے بعد سے امریکا نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ وہ روس سے مزید اسلحہ خریدنے سے باز رہے لیکن پچھلے ہفتے ترک صدر طیب اردوان نے عندیا دیا تھا روس اب بھی روس سے ایس 400ایس کی دوسری کھیپ خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس اقدام کے بعد واشنگٹن کے ساتھ اختلافات مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: روسی ساختہ دفاعی نظام کی خریداری: ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

امریکی کانگریس جو بائیڈن انتظامیہ کو ترکی پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے جس کی بنیادی وجہ روسی ہتھیاروں کی خریداری اور اس کے انسانی حقوق کا خراب ریکارڈ ہے۔

تاہم اس کے برعکس ترکی نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کی امید کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں