مسلح شخص کی بیوی ایک پرچہ سینئر پولیس آفیسر کے حوالے کر رہی ہے، جس پر اس کے مطالبات تحریر تھے۔ —. فوٹو اے ایف پی
مسلح شخص کی بیوی ایک پرچہ سینئر پولیس آفیسر کے حوالے کر رہی ہے، جس پر اس کے مطالبات تحریر تھے۔ —. فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اسلام آباد کے ریڈ زون جناح ایونیو فائرنگ کیس کی سماعت کے دوران ملزمہ کنول کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے سماعت کو چھبیس اگست تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

عدالت کے جج عتیق الرحمان نے آج پیر کی صبح جناح ایونیو فائرنگ کیس کی سماعت کی جس میں اس مقدمے میں ملزمہ کنول کو سخت سیکیورٹی انتظامات میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

دوران سماعت پولیس نے عدالت سے ملزمہ کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیا اور ملزمہ کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

یاد رہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے جمعرات کو حکومت سے نالاں اسلحہ سے لیس ایک عام شہری نے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ کی جس سے اسلام آباد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

تقریباً پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس کارروائی کے دوران متعدد بار سینیئر پولیس آفیسرز نے سکندر نامی ملزم سے مذاکرات کرنے کی کوششیں کی تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکے اور اس دوران وہ اپنے اہلیہ کے ذریعے بھی حکام تک اپنے مطالبات تحریری طور پر پہنچاتا رہا۔

بعد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے موقع پر موجود سیکورٹی اہلکار مسلح شخص پر قابو پایا گیا تھا لیکن وہ سیکیورٹی فورسز فائرنگ سے شدید زخمی ہوگیا تھا۔

واقعے میں سکندر کی بیوی کنول  اور اس کے بچے محفوظ رہے اور اس کی سیاہ رنگ کی گاڑی کو پولیس نے اپنے اپنی حراست میں لے لیا تھا۔

ایک روز قبل یعنی کل بروز اتوار کو چھٹی کے باوجود بھی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے پولیس اور انٹیلیجنس اداروں کے اعلٰی حکام  اجلاس کی صدارت کی جس میں اس واقعہ کا جائزہ لیا گیا۔

دورانِ اجلاس اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے جناح ایونیو واقعہ پر ابتدائی رپورٹ بھی پیش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں